Maktaba Wahhabi

437 - 611
کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘[1] اللہ اکبر! کتنا بڑا ثواب ہے۔۔۔! ہمیں اس ثواب کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سات اعضا پر سجدہ: سجدے کے سلسلے میں پہلی اور بنیادی بات تویہ ہے کہ سجدہ سات اعضا پر ہونا چاہیے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مجھے حکم ہوا ہے کہ میں سات ہڈیوں (اعضا) پر سجدہ کروں۔ پیشانی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دستِ مبارک سے اپنی ناک کی طرف بھی اشارہ فرمایا، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، دونوں پائوں کی انگلیاں اور مجھے اس کا حکم ملا ہے کہ ہم اپنے کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں۔‘‘[2] نیز فرمایا: ’’پھر جب تم سجدہ کرو تو اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ زمین پر خوب ٹکا کر رکھو۔ یہاں تک کہ تمھارے جسم کی تمام ہڈیاں اپنی اپنی جگہ پر پہنچ کر خوب ٹھہر جائیں۔‘‘[3] ہاتھوں کو رکھنے کی جگہ: کتبِ حدیث میں یہ ذکر بھی آیا ہے کہ نمازی سجدے کے دوران میں اپنے دونوں ہاتھوں کو یا تو اپنے کانوں کے پاس (برابر) رکھے یا پھر اپنے کندھوں کے برابر (پاس) ۔ کلائیاں یا بازو پہلوئوں سے الگ رکھنا: اب یہ بات بھی بیان کر دیں کہ بعض نمازیوں کو دیکھا جاتا ہے کہ بوقتِ سجدہ اپنی کلائیوں اور بازوؤں کو اپنے گھٹنوں کے ساتھ لگائے ہوئے اور پسلیوں سے جوڑے ہوئے ہوتے ہیں جو صحیح نہیں ہے، بلکہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ سجدے میں نمازی بازوئوں کو پہلوئوں سے ہٹا کر رکھے۔ صحیح مسلم، سنن ابو داود و ابن ماجہ اور شرح السنہ میں اُمّ المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو بازوئوں کو پہلوؤں سے الگ رکھتے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی پیچھے سے دیکھی جا سکتی تھی۔‘‘
Flag Counter