Maktaba Wahhabi

439 - 611
سجدے کا حکم ہوا اور میں نے انکار کیا، جس سے میرا ٹھکانا جہنم ہو گیا ہے۔‘‘[1] سجدہ ادا نہ کرنے کے نتیجے میں شیطانِ لعین راندئہ درگاہ ہوا تھا جبکہ اس کو ادا کرنا بندئہ مومن کے لیے باعثِ نجات و ذریعہ جنت ہے۔ خصوصاً اگر وہ حکمِ الٰہی اور حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بموجب کم از کم نمازِ پنجگانہ ہی میں سجدہ کر کے اس حکم سے عہدہ برآ ہو اور اگر کوئی شخص پنجگانہ فرائض ہی کا تارک ہے تو پھر وہ بھی سجدے کا نافرمان ہے اور اسے اپنا ٹھکانا معلوم ہونا چاہیے۔ 3. رفاقتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم : سجدہ جہاں انسان کے لیے ذریعہ نجات و باعثِ جنت ہے، وہیں سجدے کی وجہ سے قیامت کے روز رفاقتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ضمانت بھی ہے، جیسا کہ حدیث گزری ہے۔ 4. بلندیِ درجات: صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت میں لے جانے والا کوئی عمل پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کثرت سے سجدے کو اختیار کر لو۔ تم جب بھی سجدہ کرو گے تو اللہ تمھارے ہر سجدے کے عوض تمھارا ایک درجہ بلند کرے گا اور ایک گناہ مٹائے گا۔‘‘[2] 5. نورِ جبیں: اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہونے والی جبینِ نیاز قیامت کے دن خوب منور و روشن ہوگی، بلکہ وہ مومن کی پہچان بن جائے گی۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جب اللہ اہلِ جہنم میں سے کسی پر رحمت کی نظر کرتا ہے تو فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ اللہ کی عبادت کرنے والوں کو جہنم سے نکال لائو۔ وہ انھیں نکال دیتے ہیں۔ انھیں وہ سجدوں کے نشانات کی وجہ سے پہچانتے ہیں اور اللہ نے آگ پر حرام کر رکھا ہے کہ وہ سجدوں کے نشانات کو بھسم کرے۔ لہٰذا اہلِ جہنم میں سے عبادت گزار جہنم سے نکال دیے جائیں گے۔ پورے انسان کو آگ کھا جائے گی سوائے سجدوں کے نشانات کے۔‘‘[3]
Flag Counter