Maktaba Wahhabi

451 - 611
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کے آخری دنوں میں حالتِ علالت میں بھی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس چیز کی سب سے زیادہ فکر تھی، وہ نماز تھی۔ وفاتِ اقدس سے چند لمحے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو جو آخری وصیت فرمائی، وہ یہ تھی: ’’مسلمانو! نماز اور اپنے غلاموں کا ہمیشہ خیال رکھنا۔‘‘ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ سے نماز کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے۔ ہمیں بھی پوری زندگی اپنے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت کو مانتے ہوئے اپنی نمازوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے، بالخصوص زندگی کے آخری ایام میں اللہ تعالیٰ کی حمدوتسبیح اور استغفار کا کثرت سے اہتمام کریں۔ رکوع میں کثرت کے ساتھ اپنے رب کی عظمت کو بیان کریںاور سجدے میں دعائیں مانگیں، سجدے میں کی گئی دعا قبولیت کے زیادہ قریب ہوتی ہے۔[1] نمازِ عشا، نماز عصر اورنمازِ فجر کی فضیلت: 1. حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’منافقین پر فجر اور عشا کی نماز سے زیادہ بھاری کوئی نماز نہیں اور اگر وہ ان کی فضیلت جان لیں تو وہ ان میں ضرور حاضر ہوں، خواہ ان کو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر ہی کیوں نہ آنا پڑے۔‘‘[2] 2. سورۃ البقرہ (آیت: ۲۳۸) میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ} ’’(مسلمانو!) سب نمازیں خصوصاً درمیانی نماز (نمازِ عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو۔‘‘ 3. نمازِ فجر اور نمازِ عصر باجماعت پڑھنے کی فضیلت صحیح بخاری و مسلم کی حدیث میں بھی آئی ہے۔ حضرت قیس بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کو دیکھ کر فرمایا: ’’تم عنقریب اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جیسے تم اس چاند کو دیکھ رہے ہو اور اس
Flag Counter