Maktaba Wahhabi

453 - 611
نمازِ باجماعت اور تیمّم: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ’’پوری زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاک کرنے والی (ذریعہ تیمم و طہارت) بنادی گئی ہے۔ لہٰذا جہاں کہیں بھی نماز کا وقت آجائے وہاں پر ہی نماز ادا کرلینی چاہیے۔‘‘[1] خواہ گھر میں ہو، آفس میں ہو یا دکان میں، لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ نماز باجماعت مسجد میں پڑھنا ضروری نہیں ہے۔ یہ فہم صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ حدیث امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے چونکہ پچھلی امتوں کے لیے نماز کی جگہ صرف عبادت خانے اور گرجے وغیرہ ہی تھے، اللہ تعالیٰ نے اس امت کویہ اعزاز عطا فرمایا اور اسے بہت سی خصوصیتیں عطا فرمائیں جو گذشتہ امتوں کو نہیں ملی تھیں، البتہ مسلمانوں کی نماز کا وقت جب آئے تو زمین پر کسی جگہ نماز پڑھ لے، ساری جگہیں پاک ہیں۔ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عمران رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’ہم ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو الگ تھلگ بیٹھے دیکھا جس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مخاطب ہو کر فرمایا: اے فلاں! تمھیں لوگوں کے ساتھ مل کر نماز ادا کرنے سے کس چیز نے روکا ہے؟ اس نے جواب دیا: میں جنابت میں مبتلا ہوگیا ہوں لیکن (غسل کے لیے) پانی نہیں ہے۔ یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارے پاس مٹی ہے (اس سے تیمم کر لو) یہی تمھارے لیے کافی ہے۔‘‘[2] سورۃ المائدہ (آیت: ۶) میں بھی فرمانِ الٰہی ہے: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ وَ اِنْ کُنْتُمْ
Flag Counter