Maktaba Wahhabi

503 - 611
اس ارشادِ گرامی میں یہ بتا دیا ہے کہ روزے کی حالت میں جھوٹ نہ بولنا بھی قبولیتِ روزہ کی ایک شرط ہے اور اگر کوئی شخص روزہ بھی رکھے اور جھوٹ بھی بولتا جائے توایسے روزے دار کو اس کے روزے کا ثواب نہیں ہوگا، وہ خواہ مخواہ ہی بھوک پیاس برداشت کررہاہے۔ معلوم ہوا کہ روزہ صرف اسی چیز کا نام نہیں کہ طلوع ِ صبح صادق سے لیکر غروب ِآفتاب تک کھانے پینے سے منہ بند کرلیا جائے،بلکہ روزے کے کچھ اور بھی تقاضے ہیں جو اس کی قبولیتِ کے لیے ضروری ہیں بلکہ یوں کہہ لیں کہ صرف منہ، پیٹ اور شرمگاہ ہی کا روزہ نہیں بلکہ تمام اعضاے جسم کا روزہ ہونا چاہیے۔ غیبت اور چغلی کھانے سے قطعی پرہیز کرے۔ دل و دماغ کو آوارگی و بدخیالی سے روکے اور تصوّرات کی دنیا میں خوابوں کے محل تیار کرنے اور جسمانی و ذہنی عیاشی سے باز رہے۔ راہ چلتی عورتوں کی تاک جھانک کرنے سے بچے اور اپنے کانوں کو ناجائز باتوں،گانوں اور موسیقی سے محفوظ رکھے۔ کیونکہ یہ تمام برائیاں جہاں معاشرتی ناسور کی حیثیت رکھتی ہیں، وہیں یہ سب امور آدابِ روزہ کے بھی خلاف ہیں۔ جو شخص مہینا بھر ثواب و جنت حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو ان برائیوں سے بچاتا رہے گا تو وہ اپنے نفس پر اتنا قابو پانے میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ اُس کی خواہشاتِ نفس بے لگام نہیں ہونے پاتیں اور وہ اللہ کے حکم سے اپنے آپ کو رضاے الٰہی کا پابند بنا لیتا ہے۔ 8. ابلیس اور جہنّم کے سامنے ڈھال: جس طرح ڈھال کے ذریعے انسان دشمن کے وار سے اپنا بچاؤ کرتا ہے، اسی طرح روزے دار روزے کی ڈھال سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور گناہوں سے بچے گا اور یہی روزہ اس کو جہنم سے بچاؤ کے لیے ڈھال ثابت ہوگا۔ صحیح بخاری و مسلم، سنن ابو داود و ترمذی اور نسائی شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’روزہ ڈھال ہے۔ اللہ کا بندہ اس کے ذریعے نارِ جہنم سے اپنا بچاؤ کرتا ہے۔‘‘[1] معلوم ہوا کہ اس دنیا کی عملی زندگی میں تو روزہ مسلمانوں کو اپنے ازلی دشمن ابلیسِ لعین سے
Flag Counter