Maktaba Wahhabi

504 - 611
بچاؤ کے لیے ڈھال کا کام دیتا ہے اور گناہوں سے بچاتا ہے جبکہ اُخروی زندگی میں روزہ آگ کے سامنے ڈھال کا کام دے گا اور روزے دار کو جہنم سے بچائے گا۔ 9. روزہ نفس کی سرکشی کا زور توڑنے میں معاون ہے: عام طور پر دو چیزیں گناہ اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا باعث بنتی ہیں: 1. نفس کی بڑھتی ہوئی خواہش اور اس کی سرکشی۔ 2. شیطان کا وجود اور اس کا مکر و فریب۔ رمضان المبارک میں سرکش شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے جس سے یقینا نیکی کے رجحان میں اضافہ اور اللہ کا خوف دل میں پیدا ہوجاتا ہے۔ خیر کے اس اضافے اور نیکی کے ماحول سے انسان اگر پورا فائدہ اٹھائے تو اس سے یقینا اس کے مزاج اور کردار کا فساد دور ہوسکتا ہے روزہ نفس کی بڑھتی ہوئی سرکشی کو بھی لگام دیتا ہے اور اس کی حیوانی خواہشوں کو بھی بے قابو نہیں ہونے دیتا۔ اسی لیے نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوانوں کو بطورِ خاص خطاب فرمایا تھا، کیونکہ نوجوانی میں نفس زیادہ زور آور ہوتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’نوجوانو کی جماعت! تم میں سے جو شادی کی استطاعت رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ وہ شادی کرلے، کیوں کہ یہ [شادی] نگاہوں کو پست رکھنے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے میں بہت زیادہ معاون ثابت ہوتی ہے اور جو اس کی طاقت نہیں رکھتا، تو وہ روزے رکھے، کیونکہ یہ روزہ اس کی نفسانی خواہشوں کا زور توڑے رکھے گا۔‘‘[1] ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کو ایک نفع بخش عمل قرار دیا ہے۔ حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’میں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے ایسا کام بتلائیں جو مجھے نفع دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزے رکھا کرو، اس کی مثل کوئی چیز نہیں۔‘‘[2] گویا روزہ بندے کے اندر وہ تقویٰ پیدا کر دیتا ہے جو روزے کا اصل مقصد ہے۔ اگر انسان
Flag Counter