Maktaba Wahhabi

514 - 611
گزر گیا ۔۔۔ تیسری رات جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کی جماعت کروائی تو اتنی لمبی تلاوت فرمائی، حتیٰ کہ ہم ڈر گئے کہ آج کہیں ہم ’’فلاح‘‘ ہی سے نہ رہ جائیں، میں نے عرض کی کہ ’’فلاح‘‘ سے کیا مراد ہے؟ تو انھوں نے فرمایا: سحری کا کھانا۔‘‘[1] اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ ان راتوں میں جس نماز کی جماعت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کروائی تھی وہ تراویح ہی تھی، ایسے ہی ان احادیثِ صحیحہ کی بعض روایات میں (( صَلوٰۃُ اللَّیْلِ )) اور ((قِیَــامُ ھَذَا الشَّہْرِ )) بھی کہا گیا ہے۔ تو گویا تراویح ہی رمضان میں صلوٰۃ اللیل اور تہجد بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سنت کے مطابق قیام اللیل اور فرض نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے، کیونکہ بے نماز کا روزہ مقبول نہیں۔ آج مسلمانوں میں نماز جیسے اہم فریضے سے غفلت عام ہے، حالانکہ یہ ایسا فریضہ ہے جس سے کفر و اسلام کے درمیان فرق و امتیاز ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’وہ عہد جو ہمارے [مسلمانوں ] اور کافروں کے درمیان ہے، نماز ہے، جس نے نماز کو ترک کردیا، اس نے کفر کا ارتکاب کیا۔‘‘[2] گویا نماز دین کا وہ ستون ہے جس پر دینِ اسلام کی عمارت استوار ہوئی ہے، لیکن مسلمان اتنی شدید غفلت میں مبتلا ہیں کہ بہت سے لوگ روزہ رکھنے کے باوجود نماز نہیں پڑھتے۔ یاد رکھیے! اس طرح روزہ رکھنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں، جب بے نماز پر کفر تک کا حکم لگایا گیا ہے، تو کفر کے ساتھ روزہ رکھنے کا کیا مطلب؟ کافر کا تو کوئی عمل مقبول ہی نہیں، پھر بے نمازی کا روزہ کیوں قبول ہوگا؟ 5 اعمال کے اجر و ثواب کا دار و مدار نیت پر ہے: صحیح بخاری شریف جیسی بلند پا یہ کتاب میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔‘‘[3] روزہ بھی چونکہ ایک دینی فریضہ ہے، لہٰذاس کے لیے بھی نیت ضروری ہے۔ چنانچہ سنن ابو داود، ترمذی اور نسائی میں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter