Maktaba Wahhabi

517 - 611
صحیح بخاری ومسلم، مسند احمد اور دیگر کتبِ حدیث میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ رات کے وقت اذان کہتے ہیں، لہٰذا ان کی اذان سن کر کھاتے پیتے رہو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان کہہ دیں۔‘‘ معلوم ہوا کہ نماز فجر کی اذان ہونے تک سحری کا وقت رہتا ہے۔ لہٰذا سحری کھاتے وقت اگر اذان ہوجائے تو کھانا پینا فوراً ترک کرنے کے بجائے جلدی جلدی کھالینا چاہیے۔ 8. باعثِ عبرت: وہ لوگ جو رات بھر تو محض اس لیے جاگتے رہتے ہیں کہ کہیں سوئے نہ رہ جائیں اور سحری کا وقت ہی نہ گزر جائے اور پھر جونہی دو تین بجے رات کے قریب پہلی اذان کہی جاتی ہے تاکہ لوگ اٹھیں اور سحری وغیرہ پکائیں، وہ اتنے تک کھا پی کر سو بھی چکے ہوتے ہیں۔ ان کا یہ طریقہ کار ہر لحاظ سے غلط اور خلافِ سنت ہے۔ لہٰذا انھیں چاہیے کہ گھنٹوں پہلے سحری سے فارغ ہوجانے کے بجائے مسنون طریقہ اپنائیں۔ اس غیر مسنون طریقے کا ایک نقصان یہ بھی ہوتا ہے کہ وقت سے کافی پہلے جب سحری کھا کر لیٹتے ہیں تو سستی کا غلبہ ہوجاتا ہے۔ رتجگے کا اثر بھی ہوتا ہے اور شیطانِ لعین کی تھپکیاں بھی کہ ابھی تو اقامتِ نماز میں کافی وقت ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آنکھ لگ گئی، اولاً تو نماز ہی گئی یا پھر کم ازکم جماعت کا ہاتھ سے نکل جانا تو یقینی بات ہے جبکہ یہ بہت بڑا خسارہ ہے جو سنت کی خلاف ورزی کا نتیجہ ہے۔ لہٰذا اپنے نفس کو رضاے الٰہی اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا پابند بنانا چاہیے۔ اگر جنت حاصل کرنی ہے تواپنے نفس پر اتنا قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں کہ آپ کی خواہشاتِ نفس بے لگام نہ ہونے پائیں۔ 9. افطاری میں جلدی کرنا: صحیح بخاری ومسلم، سنن ترمذی و ابن ماجہ، بیہقی و دارمی اور مسند احمد میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ اس وقت تک خیریت سے رہیں گے جب تک(غروبِ آفتاب کے بعد) افطاری
Flag Counter