Maktaba Wahhabi

519 - 611
12. افطاری کی دعا: بسم اللہ پڑھ کر روزہ افطار کریں، تاہم روزہ افطار کرتے وقت کی ایک دعا بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، چنانچہ سنن ابو داود، بیہقی، ابن ابی شیبہ اورابن السنّی میں حضرت معاذ بن زہرہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار فرماتے تو یہ دعا کیا کرتے تھے: (( اللّٰہُمَ اِنِّیْ لَکَ صُمْتُ وَعلَیٰ رِزْقِکَ أَفْطَرْتُ )) [1] ’’اے اللہ! میں نے تیری رضا کے لیے روزہ رکھا اور تیرے عطا کردہ رزق ہی سے افطار کیا۔‘‘ لیکن اس کی سند پر کلام کیا گیا ہے۔ جبکہ ایک صحیح ترین سند والی حدیث میں یہ دعا آئی ہے: (( ذَہَبَ الظَّمَأُ وَ ابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَ ثَبَتَ الْأَجْرُ اِنْ شَآئَ اللّٰہُ )) [2] ’’پیاس چلی گئی، انتڑیاں بھیگ گئیں اور اللہ نے چا ہا تو اجر وثواب ثابت ہو گیا۔‘‘ 13.وقتِ افطار قبولیتِ دعا کا وقت ہے: دعا کی قبولیت کے مختلف اوقات میں سے ایک وقت، وقتِ افطار بھی ہے، کیونکہ سنن ابن ماجہ، ابن السنّی اور مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن عَمروبن عاص رضی اللہ عنہما سے مرفوعاًمروی ہے: ’’روزے دار کی افطاری کے وقت کی گئی دعا ردّ نہیں کی جاتی۔‘‘[3] 14. افطار کرانے کا ثواب: کسی روزے دار کا روزہ افطار کرانا بہت بڑا کارِ ثواب ہے، یہاں تک کہ سنن ترمذی، نسائی و ابن ماجہ اور مسنداحمدمیں حضرت زیدبن خالد جُہنی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: ’’جس نے کسی روزے دار کا روزہ افطار کرایا، اسے(افطار کرانے کا) اتنا ہی ثواب ہوگا جتنا خود روزے دار کو ہوگا اور روزے دار کے ثواب میں بھی کوئی کمی واقع نہ ہوگی۔‘‘[4]
Flag Counter