Maktaba Wahhabi

522 - 611
پر غسل واجب ہو اور سحری کا وقت ہوجائے تو وہ غسل کیے بغیر سحری کھا سکتا ہے۔ صرف استنجا و طہارت کرلے اور سحری کھا کر غسل کرلے، تاکہ نمازِ فجر میں شامل ہوسکے۔ اس طرح بھی اُس کے روزے پر کسی قسم کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ یہ خود بخاری ومسلم میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے۔ 4. احتلام: علامہ ابن رُشد ’’بدایۃ المجتہد‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’اس پر اجماع ہے کہ اگر روزے دار کو دن کے وقت سونے میں احتلام یعنی بدخوابی ہوجائے تو اُس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔‘‘[1] 5. بوسہ لینا اور بغل گیر ہونا: صحیح بخاری ومسلم شریف میں ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُن کا بوسہ لیا کرتے تھے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے۔‘‘[2] سنن ابو داود میں ایک روایت ہے جسے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے روزے کی حالت میں (اپنی بیوی سے) بغلگیر ہونے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، پھر ایک دوسرے شخص نے آکر یہی سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے منع کر دیا اور اُس روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ جس آدمی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ نوجوان تھا۔ اس روایت کے پیشِ نظر علما نے کہا ہے کہ شہوت پر قابو نہ رکھ سکنے والے جوان آدمی کو روزے کی حالت میں بوس وکنار نہیں کرنا چاہیے اور جو شخص بڑی عمر والا اور اپنے جذبات پر قابو رکھ سکتا ہو، اُسے اجازت ہے، جیسا کہ بخاری ومسلم میں مروی ہے۔[3] 6. سرمہ لگانا: روزے کی حالت میں سُرمہ لگانا ایسا موضوع ہے جس کے بارے میں امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سلسلے میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بھی صحیح حدیث ثابت نہیں (نہ لگانے کے جواز
Flag Counter