Maktaba Wahhabi

524 - 611
’’وہ امور جن سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، ان میں سے ہی تھوڑا ساخون نکلنا یا نکلوانااوروہ ٹیکا لگواناہے جو غذائی نہ ہو، اگرچہ اس کا بھی رات تک موخر کر دینا ہی اَولیٰ اور زیادہ قرینِ احتیاط ہے۔‘‘[1] وہ امورجن سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے: اُن میں سے بعض میں صرف قضا اور بعض میں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہو جاتے ہیں۔ روزہ مندرجہ ذیل کاموں سے ٹوٹ جاتا ہے: 1. جان بوجھ کر کچھ کھاپی لینا۔ 2.جان بوجھ کر قے کرنا۔ 3. مغرب سے پہلے حیض کا شروع ہوجانا۔ ان پر قضا ہے، کفارہ نہیں۔ 4. جماع کرنا۔ جو شخص جماع کرلے اس کا بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ پیٹ کی طرح نفس کی خواہشات سے رکے رہنا بھی روزے کا لازمی جزو ہے اور ایسے آدمی پر قضا اور کفارہ دونوں ہی واجب ہیں، کیونکہ صحیح بخاری ومسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں ایک واقعہ مذکور ہے کہ ایک آدمی نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوکر عرض کی: ’’اے اللہ کے رسول! میں ہلاک ہوگیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’تمھیں کس چیز نے ہلاک کیا؟‘‘ اُس نے بتایا کہ میں رمضان میں(دن کے وقت روزے کی حالت میں) اپنی بیوی سے جماع کربیٹھا ہوں۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ایک غلام آزاد کرسکتے ہو؟ اُس نے کہا: نہیں، فرمایا:کیا تم مسلسل ساٹھ روزے رکھ سکتے ہو؟ اُس نے جواب دیا:نہیں، فرمایا: کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ اُس نے کہا: نہیں، پھر وہ شخص وہیں کچھ دیر بیٹھا رہا، اتنے میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بوری آئی جس میں چھوہارے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ چھوہارے صدقہ کردو۔‘‘[2] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفارے کا حکم صرف آدمی کو ہی فرمایا تھا، حالانکہ عورت کی اس کیفیت میں جو پوزیشن ہے وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم تھی۔ (اس کے باوجود عورت کو کفارے کا حکم نہیں فرمایا تھا)
Flag Counter