Maktaba Wahhabi

539 - 611
سببِ فضیلت: یوم عاشورا کی فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودی دس محرم کا روزہ رکھتے تھے۔ ان سے وجہ پوچھی گئی تو انھوں نے کہا: اس روز اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون پر غلبہ عطا فرمایا تھا تو اس کے شکریے میں حضرت موسی علیہ السلام نے یہ روزہ رکھا تھا، لہٰذا ہم شکرانے کے طور پر اس دن کا روزہ رکھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہودیوں کی نسبت ہم موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ حقدار ہیں۔‘‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس دن کا روز ہ رکھا اور مسلمانوں کو بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔[1] مگر جب رمضان کے روزے فرض کیے گئے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اب جو چاہے دس محرم کا روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔‘‘[2] بہر حال یومِ عاشورا کا روزہ بڑاباعث ِ اجر ہے اور اس کے ساتھ ۹ تاریخ کا روزہ بھی ضرور ملا لینا چاہیے۔[3] نصف شعبان کا روزہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے مہینے میں باقی سب مہینوں سے زیادہ روزے رکھتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے دیکھا ہے نہ شعبان کے علاوہ کسی دوسرے مہینے میں اتنی کثرت سے روزے رکھتے دیکھا ہے۔[4] خاص طور پر۱۵ شعبان کے صیام کی تمام احادیث غیر معتبر ہیں، زیادہ سے زیادہ جو چیز صحیح احادیث سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ اس مہینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ ایامِ بیض کے روزے: اسی طرح ہر ماہ کے تین روزے رکھنا بھی سنت و ثواب ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما
Flag Counter