Maktaba Wahhabi

544 - 611
6. عورت کا شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ: عورتوں کے لیے اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت اور رضا مندی کے بغیر نفلی روزہ رکھنا منع ہے، چنانچہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’کسی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر(نفلی) روزہ رکھے۔‘‘[1] سنن ابو داود کی روایت میں ’’غَیْرَ رَمَضَانَ‘‘ کے الفاظ بھی ہیں جن سے اس بات کی صراحت بھی ہوجاتی ہے کہ رمضان المبارک کے فرضی روزے رکھنے کے لیے شوہر کی اجازت طلب کرنا ضروری نہیں، کیونکہ وہ فرض ہیں اور اجازت کے لیے صرف نفلی روزے کے لیے مطالبہ کیا گیا ہے۔ عورت کے لیے بغیر اجازت نفلی روزے حرام ہونے پر امام مالک، شافعی، احمد اور جمہور کا اتفاق ہے اور احناف کے نزدیک یہ حرام نہیں، مکروہ ہے۔ یہ تو تھی ان روزوں کی تفصیل جو جمہور اہلِ علم کے نزدیک حرام ہیں، نیز بعض دنوں کا روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ مثلاً: 7. صرف جمعے کا روزہ: ہفتہ بھر میں سے صرف جمعے کے دن کا روزہ رکھنا مکروہ ہے، بخاری ومسلم کی متعدد احادیث سے اس کا پتا چلتا ہے، چنانچہ محمد بن عبادہ بن جعفر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف جمعے کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا: ہاں۔‘‘[2] بخاری شریف کی ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں: ’’ہفتہ بھر میں سے صرف جمعے کو روزے کے لیے خاص کرنا(بھی ممنوع ہے)۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اگر ساتھ ہی جمعرات یا ہفتے کا روزہ بھی رکھے تو جائز ہے، جیسا کہ بخاری و مسلم شریف میں اس کی صراحت بھی موجود ہے۔[3]
Flag Counter