Maktaba Wahhabi

549 - 611
رَبِّھِمْ مِّنْ کُلِّ اَمْرٍ. سَلٰمٌ ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ} [سورۃ القدر] ’’شبِ قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ فرشتے اور روح (الامین جبرائیل) اُس رات میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لیکر اترتے ہیں۔ وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوعِ فجر تک۔‘‘ سنن نسائی، مسند احمد اور مستدرک حاکم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اس (ماہِ رمضان المبارک) میں اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی رات بھی رکھی ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بھی بہتر ہے۔ جو شخص اس رات کی خیروبرکت سے محروم رہا وہ حرمان نصیب شخص ہے۔‘‘[1] اب آپ اس لیلۃ القدر کی فضیلت وبرکت کا اندازہ فرمائیں کہ ایک ہزار مہینوں کے تراسی سال اور چار ماہ بنتے ہیں۔ گویا جو شخص خالص رضاے الٰہی کے حصول کے لیے اس ایک رات کی عبادت کرلے اُسے اللہ تعالیٰ تراسی سال اور چار ماہ کی مسلسل عبادت سے بھی زیادہ ثواب عطا کرتاہے۔ سبحان اللہ! نیکیاں کمانے کا کتنا سنہری موقع اور عمدہ سیزن ہے، جو صرف ایک ہی رات میں طے ہوجاتا ہے۔ یوں تو پورا مہینا ہی رحمتوں اور برکتوں والا ہے، مگر اس لیلۃ القدر کی فضیلت بہت ہی زیادہ ہے۔ یہ رات جہاں ہزار مہینے سے افضل ہے، وہیں تمام سابقہ گناہوں کی مغفرت وبخشش کا ذریعہ بھی ہے، چنانچہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اُسی کی رضا کے حصول کی خاطر اس لیلۃالقدر میں قیام کیا (یعنی نفل وتلاوت میں مشغول رہا) اُس کے پہلے تمام گناہ معاف ہوگئے۔‘‘[2] لیلۃ القدر کون سی رات ہے؟ اب رہی یہ بات کہ لیلۃ القدر رمضان المبارک کی کون سی رات ہے؟ تو اس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد احادیث ثابت ہیں، جن سے اس رات کی تحدید میں مدد ملتی ہے۔ اس سلسلے
Flag Counter