Maktaba Wahhabi

558 - 611
نقد فطرانے کی تعیین: جو شخص غلے کی شکل میں فطرانہ نکالنے کے بجائے اُس کی قیمت ادا کرنا چاہے تو غلے کی جس قسم سے وہ فطرانہ ادا کرنا چاہے اُس کی فی کس مقدارکے حساب سے اگر اکیلا ہے تو گندم چاول وغیرہ کی اس مقدار کی موجودہ قیمت لگالے اور زیادہ افراد ہوں تو فی کس کے حساب سے سب کی مقدار جمع کرلے اور پھر اُس کی قیمت نکال دے جبکہ اصل غلہ دینا ہی ہے نہ کہ نقدی۔ فطرانہ ادا کرنے کا وقت: صدقہ فطر کب ادا کیا جائے؟ اس سلسلے میں صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر (کے بارے)میںحکم فرمایا کہ لوگوں کے نمازِ عید کی طرف نکلنے سے پہلے پہلے ادا کر دیا جائے۔‘‘[1] اس حدیث سے واضح ہوگیا کہ فطرانہ نماز سے پہلے ہی ادا کرنا ضروری ہے۔ لہٰذا ہر آدمی کو کوشش کرنا چاہیے کہ نہ صرف عید سے قبل بلکہ عید سے دو ایک دن قبل ہی ادا کر دے، کیونکہ بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عیدالفطر سے ایک یا دو دن قبل ہی صدقہ فطر ادا کر دیا کرتے تھے۔‘‘[2] صدقہ فطر گھر کے سرپرست کو گھر کے تمام افراد بیوی بچوں اور ملازموں کے طرف سے ادا کرنا چاہیے۔ نمازِ عیدین کے مسائل: 1. جمہور علماے امت کے نزدیک نمازِ عید سنتِ موکدہ ہے۔ البتہ بعض نے فرض کفایہ اور بعض نے واجب بھی کہا ہے۔[3] 2. عید کے دن غسل کرنے کے مستحب ہونے کے بارے میں بھی بعض آثار ملتے ہیں۔[4]
Flag Counter