Maktaba Wahhabi

572 - 611
زکات کی فضیلت: زکات اللہ تعالیٰ کی رحمت کو حاصل کر نے کا ایک ذریعہ ہے، فرمانِ الٰہی ہے: {وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ فَسَاَکْتُبُھَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ} [الأعراف: ۱۵۶] ’’اور میری رحمت تو ہر چیز کو گھیرے ہو ئے ہے، بس میں اپنی رحمت ان لوگوں کے نام لکھ دوں گا جو (گناہ اور شرک سے) بچے رہتے ہیں اور زکات ادا کر تے ہیں۔‘‘ اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ زکات و صدقات انسان کے اخلاق و کردار کی طہارت و پاکیزگی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ چنانچہ زکات دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں آپ کے لیے بہتر ہے۔ جس کے ذریعے اپنے مال کی صفائی اور حفاظت اور خود اپنی صفائی کرتے ہیں۔ زکات ادا کرنے سے مال دار اور فقیر کے درمیان محبت پیدا ہوتی ہے اور یوں معاشرہ بغض و عداوت، نفرت اور خود غرضی جیسی بیماریوں سے پاک ہو جاتا ہے۔ زکات دینے والے میں سخاوت، شفقت اور ہمدردی اور زکات لینے والے میں احسان مندی، تواضع اور انکساری جیسی صفاتِ حمیدہ پیدا ہو جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جس مال سے آپ کو نوازا ہے اس میں سے جب آپ مسکین و محتاج لوگوں کی مدد کرتے ہیں تو اس میں آپ کا خوب بھلا اور بڑی فضیلت و اہمیت ہوتی ہے، کیونکہ آپ نے اس کی پریشانی و تنگی کو دور کیا ہے اور اپنا مال دے کر اس کے ساتھ ہمدردی برتی ہے، چنانچہ زکات کی اس کے نزدیک بڑی اہمیت ہوتی ہے اور بعض اوقات وہ آپ کو ایسی دُعا دیتا ہے جو اللہ قبول فرماتا ہے۔ اس دُعا میں آپ کے لیے دونوں جہاں کی سعادت و کامیابی ہوتی ہے اور اگر آپ اپنے بہت سارے مال میں سے کچھ حصہ کسی مسکین و محتاج کو دیتے ہیں، تو اُس سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوتا، بلکہ اس میں اللہ تعالیٰ اضافہ فرماتا ہے، جس طرح حدیث میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ ہمارے صدقے کی اس طرح پرورش کرتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنے گھوڑے کی بچے کی پرورش کرتا ہے، حتیٰ کہ ایک کھجور کے برابر صدقہ (بڑھ بڑھ کر) اُحد پہاڑ کی مثل ہوجاتا ہے۔‘‘[1]
Flag Counter