Maktaba Wahhabi

581 - 611
حج اور عشرہ ذوالحج کی فضیلت حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: سورت فجر کی ابتدائی تین آیتوں میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَالْفَجْرِ. وَلَیَالٍ عَشْرٍ . وَّالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ} ’’قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی اور جفت اور طاق کی۔‘‘ ماہِ ذو الحج صرف سفرِ حج و عمرہ پر روانہ ہونے والوں کے لیے ہی نہیں بلکہ روے زمین پربسنے والے تمام انسانوں بالخصوص مسلمانوں کے لیے بڑی فضیلت وبرکت اور حرمت والا مہینا ہے۔ قرآنِ کریم کی سورت توبہ (آیت: ۳۶) میں ارشادِ ربانی ہے: { اِنَّ عِدَّۃَ الشُّھُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَھْرًا فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْھَآ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ} ’’جس دن سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو بنایا ہے، اُسی وقت سے اللہ کے نزدیک اُس کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے جن میں سے چارماہ حرمت واحترام والے ہیں۔‘‘ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے تو اُن حرمت والے چار مہینوں کی تعیین نہیں کی لیکن اللہ تعالیٰ کی خاص راہنمائی سے امام الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعیین بھی فرمادی ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے سال) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یومِ نحر کو خطبہ ارشاد فرمایا، جس میں دیگر بہت سے اہم دینی مسائل واحکام کی طرف خصوصی توجہ دلانے کے علاوہ حرمت والے چار مہینوں کی تعیین کرتے ہوئے فرمایا: (( ثَـلَاثٌ مُتَوَالِیَاتٌ: ذُو الْقَعْدَۃُ وذُوالْحِجَّۃُ وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِیْ
Flag Counter