Maktaba Wahhabi

589 - 611
کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔‘‘ صحیح مسلم اور ابن خزیمہ میں حضرت ابن شماسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ معروف صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عَمرو بن عاص رضی اللہ عنہ پر موت کا عالَم طاری ہوا تو اس وقت ہم ان کے پاس موجود تھے۔ وہ دیر تک خشیتِ الٰہی سے روتے رہے اورپھر اپنے قبولِ اسلام کا واقعہ سنانے لگے اور فرمایا: ’’جب اللہ نے میرے دل میں قبولِ اسلام کا جذبہ پیدا فرمایا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنا دستِ مبارک آگے بڑھائیے تاکہ میں بیعت کروں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک بڑھایا تو میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عَمرو! کیا بات ہے؟ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں ایک شرط پیش کرنا چاہتا ہوں، فرمایا: وہ کیا؟ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! شرط صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے [میرے سابقہ سب گناہ] بخش دے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عَمرو! کیا تمھیں معلوم نہیں، اسلام قبول کرنا پہلے تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور (دین کی خاطر) ہجرت کرنا پہلے گناہوں کو ختم کر دیتا ہے اور حج کرنا بھی سابقہ گناہوں کو ملیا میٹ کر دیتا ہے۔‘‘[1] 7. اللہ کے مہمان: حُجاج کرام کے لیے یہی شرف کیا کم ہے کہ حج وعمرہ کرنے والوں کونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض احادیث میں اللہ کے وفد اور مہمان قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’تین قسم کے لوگ اللہ کے وفد (مہمان) ہیں: 1.جہاد کرنے والا۔ 2.حج کرنے والا۔ 3.عمرہ کرنے والے۔‘‘[2] 8.قابلِ رشک زندگی اور قابلِ فخر موت: حاجی کو اللہ تعالیٰ نے اس قدر شرف و ثواب سے نوازا ہے کہ اس کا جینا بھی قابلِ رشک ہے
Flag Counter