Maktaba Wahhabi

590 - 611
اور اس کی موت بھی قابلِ فخر و اعزاز ہے۔ صحیح بخاری ومسلم شریف میں ہے کہ میدانِ عرفات میں ایک شخص اونٹنی سے گرا اور جانبر نہ ہوا، بلکہ اس کی روح پرواز کر گئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اسے بیری کے پتوں والے پانی سے غسل دو اور انہی احرام کے کپڑوں میں کفن دے دو۔ اس کے سر کو نہ ڈھانپو اور نہ اسے خوشبو لگائو۔ ‘‘ پھر فرمایا: ’’یہ قیامت کے دن اس طرح اٹھایا جائے گا کہ یہ (( لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ )) پکار رہا ہوگا۔‘‘[1] جبکہ ہر طرف نفسی نفسی کا عالم ہوگا اور یہ سکون کے ساتھ لبیک پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔ اللہ اکبر۔ حج اسلام کا عظیم رکن ہے، اس کا ہر رکن اور ہر عمل انسان کے مقصدِ حیات کو سمجھنے اور اس میں کامیاب ترین بنانے میں ترقی سے ہمکنار کرتا ہے، اس کا منکر اللہ کا باغی قرار پاتا ہے اور استطاعت و وسعت کے باوجود اسے انجام نہ دینے والا اللہ کی رحمتوں سے بھی محروم رہتا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیثِ قدسی میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کہتا ہے: میں نے اپنے بندے کوجسمانی صحت اورمالی وسعت عطاکی مگر پھر بھی پانچ سال گزرنے کے باوجود وہ میرے پاس (حج کے لیے) نہیں آتا۔ ایسا آدمی (فضائل وبرکات سے) محروم ہوتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان دس دنوں کی فضیلت اور برکت حاصل کرنے کی توفیق سے نوازے۔ ہم سب کو بھی اسی طرح صحیح سنت کے مطابق حج کرنے کی توفیق عطا فرمائے، جس سے وہ ہمارے تمام گناہوں کو مٹادے ۔آمین ثم آمین مراجعِ درس 1. تفسیر ابن کثیر۔ 2. تفسیر احسن البیان۔ فضیلۃ الشیخ حافظ صلاح الدین یوسف 3. سوئے حرم۔ تالیف: الشیخ ابو عدنان مولانا محمد منیر قمر 4. صحیح فضائلِ اعمال۔ تالیف: علامہ علی بن محمد مغربی رحمہ اللہ ۔ ترجمہ: حافظ عبد الغفار مدنی
Flag Counter