Maktaba Wahhabi

60 - 611
کے جو ایمان والے ہوں اور عملِ صالح کرتے ہوں۔ فرمانِ الٰہی ہے: { وَالْعَصْرِ اِِنَّ الْاِِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ اِِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ} [سورۃ العصر] ’’زمانے کی قسم! بلاشبہہ انسان خسارے میں ہے، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق کی تلقین اور صبر کی تا کید کرتے ہے۔‘‘ اور سورت تین میں تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایک نہیں، کئی قسمیں کھا کر فرمایا کہ تمام انسان اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود ادنیٰ مخلوق کے درجے میں ہیں، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان والے ہوں اور عملِ صالح کرتے ہوں۔ فرمایا: { اِِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَھُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍ} [التین: ۶] ’’البتہ جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے، ان کو بے انتہا ثواب ملے گا۔‘‘ ان تمام آیاتِ کریمات سے ثابت ہو ا کہ زبان کے اقرار اور دل کی تصدیق کے ساتھ ساتھ اعضا کے اعمال بھی ایمان میں شا مل ہیں۔ 1. اوامر پر عمل: اعضا کے اعمال میں ایک تو وہ اعمال ہیں جن کا تعلق ان احکامات پر عمل کرنے سے ہے جو اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صادر فرمائے ہیں، مثلاً نماز پڑھنا، روزہ رکھنا، حج کرنا، زکات دینا، جہاد کرنا، والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا، صلہ رحمی کرنا، امانتیں ادا کرنا، وعدے پورے کرنا، پڑوسی، یتیم، مسکین، مسافر اور بنی آدم میں سے ہر محتاج کے ساتھ ہر طرح کی اچھائی کرنا، کیوں کہ نہ صرف انسان بلکہ ہر جاندار کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے میں اجر ہے اور زبان کے اعمال یہ ہیں: قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا، پڑھنا پڑھانا، ذکر کرنا، حق بات کہنا، اچھی بات کرنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا، ہر ظاہری اور باطنی فحش گوئی سے اجتناب کرنا، حرام کاموں سے رکنا اور تکبر، ریاکاری، خود پسندی، حسد، منافقت، غیبت، چغلی اور ہر منع کردہ کام سے اپنی زبان کو محفوظ رکھنا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی جو صفات ذکر فرمائی ہیں، ان میں سے بعض کا تعلق دل سے اور بعض کا تعلق اعضا سے ہے، جیسا کہ سورۃ الحجرات (آیت: ۱۵) میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter