Maktaba Wahhabi

604 - 611
دورانِ سفر: صحیح بخاری شریف میں مذکور ایک حدیث کی رو سے مسافرین کے لیے سنت یہ ہے کہ جب وہ کسی اونچائی کی طرف چڑھیں تو ’’اللہ اکبر‘‘ کہیں اور جب گہرائی کی طرف اتریں تو ’’سبحان اللہ‘‘ کہیں۔ المختصر سارا سفر ذکرِ الٰہی میںمشغول رہیں، قصر وجمع یاصرف قصر کرکے اوقاتِ مقررہ پر باجماعت نماز یں ادا کرتے جائیں، لایعنی اورفضول گفتگو سے پرہیز کریں اوریہ صرف سفرِ حج یا عام سفر ہی میں نہیں، بلکہ اس عمل کو زندگی بھر کے لیے اپنائیں، اس میں بہت خیر و برکت ہے۔ میقاتِ مکانی: میقاتِ مکانی سے مراد وہ پانچ معروف جگہیں ہیں جہاں سے حج و عمرے کے لیے احرام باندھا جاتا ہے اور احرام باندھے بغیر حُجاج و عُمار کا وہاں سے گزرنا جائز نہیں جو ذو الحلیفہ (مدینہ منورہ) قرن المنازل (طائف) جحفہ (رابغ) یلملم (سعدیہ، جنوب) اور ذات عرق (شمال) ہیں۔ احرام باندھنے کا طریقہ: احرام باندھنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسنون طریقے سے غسل کیا جائے، حتیٰ کہ حیض و نفاس اور چھوٹے بچے والی عورتیں بھی غسل کریں، کیونکہ احرام کا یہ غسل سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ اگر کسی وجہ سے میقات پر کوئی مجبوری پیش آجائے اور غسل کرنا ممکن نہ ہو تو صرف وضو بھی کیا جاسکتا ہے، اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔[1] مردوں کا خوشبو لگانا: وضو یا غسل سے فارغ ہوکر مردوں کے لیے بدن کو ہر قسم کی خوشبو لگانا جائز ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسبِ مقدور سب سے عمدہ خوشبو لگایا کرتی تھی اور پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے تھے۔‘‘[2]
Flag Counter