Maktaba Wahhabi

605 - 611
احرام کے کپڑے پہننا: غسل کرکے خوشبو لگا لینے کے بعد مردوں کے لیے دو چادروں میں احرام باندھنا ضروری ہے جس میں سے ایک تہمد کے طورپر اورایک اوپر کے لیے ہوگی اورمستحب یہ ہے کہ یہ چادریں سفید ہوں اور عورتیں اپنے معمول کے کپڑے پہن لیں جو موٹے ساتر اور باپردہ ہوں، البتہ چہرے پر نقاب باندھیں، نہ دستانیں پہنیں اور نہ کسی قسم کی خوشبو لگائیں۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’احرام والی عورت ورس یا زعفران لگاکوئی کپڑا نہ پہنے۔‘‘[1] عورتوں کا دستانے پہننا اور نقاب کا باندھنا بھی منع ہے، کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ بھی مروی ہیں: ’’احرام والی عورت منہ پر نقاب باندھے اور نہ دستانے پہنے۔‘‘[2] پردہ: یہاں یہ بات پیشِ نظر رہے کہ احرام کی حالت میں بھی پردے کا اہتمام ضروری ہے، جبکہ اکثر خواتین کو اس طرف کوئی توجہ نہیں ہوتی اوروہ احرام باندھنے سے لے کر احرام کھولنے تک اپنے پرائے محرم غیر محرم کسی سے بھی پردہ نہیں کرتیں۔ اس سستی کا سبب: صرف احرام کی حالت میں خواتین کے پردے کے بارے میں سُستی برتنے کا سبب دراصل یہ غلط فہمی ہے کہ احرام والی عورت کو ’’نقاب‘‘ باندھنے سے منع کیا گیا ہے۔ ڈھاٹے کی ممانعت: احادیث میں نقاب اور برقع چہرے پر باندھنے سے منع کیا گیا ہے نہ کہ لٹکانے سے۔ اگر چادر یا دوپٹے کو سر سے کچھ اس طرح گرایا جائے کہ وہ پردے کا کام دے تو وہ جائز ہے اور حدیث میں جس چیز کی ممانعت آئی ہے اس کا ارتکاب بھی نہ ہوگا، کیونکہ احرام کی حالت میں بھی پردے
Flag Counter