Maktaba Wahhabi

611 - 611
7. نکاح اور منگنی کرنا: احرام کی حالت میں کسی کا نکاح کرنا، اپنا نکاح کروانا یا پیغامِ نکاح دینا منع ہے۔[1] 8. جنگلی جانوروں کا شکار کرنا: احرام کی حالت میں جنگلی جانوروں کا شکار کرنا بھی منع ہے، کیونکہ قرآنِ کریم میں ارشادِ الٰہی ہے: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ} [المائدۃ: ۹۵] ’’اے ایمان والو! احرام کی حالت میں شکار نہ مارو۔‘‘ فدیہ: اگر کسی سے احرام کی حالت میں کسی جنگلی جانور کے شکار کافعل سرزد ہو جائے تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ فدیہ مقرر فرمایا ہے کہ جیسا جانور شکار کرے، ویسا ہی پالتو جانور مکے میں ذبح کرکے مسکینوں میں تقسیم کرے یا اس کی قیمت کے برابر مسکینوں کوکھانا کھلائے یا اتنے روزے رکھے۔[2] 9. جماع کرنا ۔ 10. بدکاری اور معصیت کرنا ۔ 11. بوس وکنار کرنا۔ 12. لڑائی جھگڑا کرنا۔ یہ سب امور بھی حالتِ احرام میں حرام ہیں، کیونکہ سورۃ بقرہ (آیت: ۱۹۷) میں ارشاد الٰہی ہے: { اَلْحَجُّ اَشْھُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْہُ اللّٰہُ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰی وَ اتَّقُوْنِ یٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ} ’’حج کے تو کئی مہینے ہیں جو مشہور ہیں (یعنی شوال اور ذو القعدہ اور دس دن ذو الحجہ کے) پھر جو کوئی ان دنوں میں حج کا احرام باندھ لے تو حج میں (حج کے ختم ہونے تک) شہوت کی باتیں اور گناہ اور جھگڑا نہ کرے، جو نیک کام تم کرو گے اللہ کو معلوم ہو جائے گا اور راہ کا خرچ اپنے ساتھ رکھو اسی لیے کہ اچھا توشہ یہی ہے کہ (بھیک مانگنے سے بچے) اور عقل مندو! مجھ سے (میرے عذاب اور غصے سے) ڈرتے رہو۔‘‘
Flag Counter