Maktaba Wahhabi

618 - 611
وقتِ طواف: بیت اللہ شریف کے طواف کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں بلکہ جب بھی دن یا رات کے جس وقت بھی کوئی حرم شریف تک پہنچ جائے، اسی وقت طواف کرسکتا ہے۔ دورانِ طواف رکاوٹ: طواف کے دوران میں اگر کوئی ضرورت پیش آجائے مثلاً فرض نماز کی جماعت کھڑی ہو جائے، جنازہ پڑھا جانے لگے یا پیاس و پیشاب جیسی کوئی بشری حاجت لاحق ہو جائے یا وضو ٹوٹ جائے تو طواف چھوڑ کر اس ضرورت کو پورا کر لیں، یہ جائز ہے۔ پھر جہاں سے طواف چھوڑا تھا وہیں سے شروع کرکے اسے مکمل کر لیں اور یہی معاملہ صفا و مروہ کے مابین سعی کا بھی ہے۔[1] نمازِ طواف: جب طواف کے سات شوط (چکر) مکمل ہو جائیں تو بابِ کعبہ (بیت اللہ شریف کے دروازے) کے سامنے موجود مقامِ ابراہیم علیہ السلام کی طرف آجائیں اور وہاں آکر سورت بقرہ (آیت: ۱۲۵) کے یہ الفاظ پڑھیں: { وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰھٖمَ مُصَلًّی} ’’اور مقامِ ابراہیم کو جائے نماز بنالو۔‘‘ پھر مقامِ ابراہیم علیہ السلام کو اپنے سامنے اس طرح رکھیں کہ کعبہ شریف اور مقامِ ابراہیم علیہ السلام ایک سیدھ میں آپ کے سامنے آجائیں اور طواف کی دو رکعتیں پڑھیں۔ ان دو رکعتوں کا ذکر صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اس حدیث میں بھی ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف مکمل کر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقامِ ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں۔‘‘[2] ان دو رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت کافرون {قُلْ ٰیاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ} اور دوسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت اخلاص {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ}
Flag Counter