Maktaba Wahhabi

628 - 611
کنکریاں اکٹھی کرنا: بعض لوگ مزدلفہ پہنچتے ہی نمازیں ادا کرنے سے پہلے کنکریاں اکٹھی کرنا شروع کر دیتے ہیں جو خلافِ سنت فعل ہے، کیونکہ صحیح مسلم میں حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ فجر پڑھنے اور پھر مشعر الحرام پر ذکر و دعا کے بعد منیٰ کو روانگی کے وقت کنکریاں لانے کا حکم فرمایا تھا۔[1] وادیِ محسّر: منیٰ و مزدلفہ کے مابین ہی وادیِ محسر بھی ہے جو منیٰ ہی کاحصہ ہے، جہاں اصحابِ فیل (ہاتھی والوں) کی بربادی کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ یہ وادی مزدلفہ سے خارج ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی ایسی جگہوں سے گزرتے جہاں پر اللہ نے اپنے دشمنوں پر عذاب نازل کیے تھے تو جلدی جلدی گزر جاتے، چنانچہ حجر اور ثمود کے علاقوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے گزرے تھے۔[2] ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادیِ محسر میں بھی کیا تھا۔ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ والی حدیث میں بھی ہے: ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادیِ محسر میں پہنچے تو اپنی سواری کو کچھ حرکت دی (اور تیزی سے نکل گئے)۔‘‘ الغرض مزدلفہ میں جب روشنی خوب ہو جائے مگر ابھی سورج طلوع نہ ہوا ہو تو تلبیہ کہتے ہوئے منیٰ کی طرف روانہ ہوجانا چاہیے۔ ۱۰/ ذو الحج یا یومِ نحر و قربانی: ۱۰/ذو الحج کو جب آپ مزدلفہ سے منیٰ پہنچ جائیں تو یہاں آکر چار کام کرنے ہوتے ہیں، جن میں مسنون ترتیب یہ ہے: 1. جمرہ عقبہ کی رمی۔ 2. نحرو قربانی۔ 3. حلق یا تقصیر (پورا سر منڈوانا یا کچھ بال کٹوانا)۔ 4. طوافِ افاضہ یا طوافِ زیارت۔ 1. رمیِ جمرہ عقبہ: ۱۰/ ذو الحج کو مزدلفہ سے منیٰ آتے ہی سب سے پہلے جمرہ عقبہ پر رمی کرنا یاکنکریاں مارنا
Flag Counter