Maktaba Wahhabi

629 - 611
مسنون ہے۔ رمی سے فارغ ہو جانے کے بعد جمرہ عقبہ کے پاس کھڑے ہوکر دعا کرنا ثابت نہیں ہے۔ ’’رمی کرتے وقت تمام کنکریاں ایک ایک کر کے مارنا ضروری ہے۔‘‘[1] اہلِ منیٰ کی عید: ایک خاص بات یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ منیٰ میں ہوتے ہوئے بھی ۱۰/ ذو الحج کو عید پڑھنا مستحب ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاے راشدین رضی اللہ عنہم نے منیٰ میں نمازِ عید ہرگز ہرگز نہیں پڑھی۔ منیٰ میں مقیم حجاج کے لیے جمرہ عقبہ پر رمی کرنا ایسا ہی ہے، جیسے دوسرے شہروں والوں کے لیے عید پڑھنا ہے۔[2] 2. نحر و قربانی: قربانی کا جانور حتی الامکان اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے اور یہ ممکن نہ ہو تو دوسرا آدمی بھی مقرر کیا جاسکتا ہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیک وقت دونوں ہی صورتوں پر عمل فرمایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دستِ مبارک سے تریسٹھ اونٹ ذبح کیے اور باقی کے (سینتیس اونٹ) حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ذبح کرنے کے لیے حکم فرمایا تھا۔ قربانی کے جانور کا گوشت کھانا: اپنی قربانی کے جانور کا گوشت کھانا بھی سنت ہے، چاہے تھوڑا سا ہی کیوں نہ کھایا جائے اور اس میں سے فقیروں اور محتاجوں میں بھی تقسیم کرنا چاہیے، کیونکہ سورت حج (آیت: ۳۶) میں ارشادِ ربانی ہے: { فَکُلُوْا مِنْھَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ} ’’پس تم خود (قربانی کا گوشت) کھائو اور فقیروں، محتاجوں کو بھی کھلائو۔‘‘ قربانی سے فارغ ہو کر اپنے سر کے سارے بال منڈوالیں یاکچھ بال کٹوالیں؛ دونوں طرح ہی جائزہے، اگرچہ منڈوانا افضل ہے۔ عورتوں کے لیے حکم: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
Flag Counter