Maktaba Wahhabi

636 - 611
3. حجرہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دیواروں اور جالیوں کو چھونا، انھیں چومنا اور اس کا طواف کرنا جائز نہیں، کیونکہ خود امام غزالی رحمہ اللہ نے اس چوما چاٹی پر نکیر کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’إِنَّہٗ عَادَۃُ النَّصَارَیٰ وَالْیَھُوْدِ‘‘ ’’یہ یہود و نصاریٰ کی عادت ہے۔‘‘ 4. صلات و سلام کے وقت یہاں زیادہ دیر تک رُکے رہنا اور بِھیڑ کا سبب بننا، جس کے نتیجے میں شور پیدا ہو، یہ بھی درست نہیں، کیونکہ یہ ادب گاہِ عالَم ہے، یہاں آوازوں کو پست رکھنا ضروری ہے۔ قرآنِ کریم میں سورت حجرات (آیت: ۲) میں ارشادِ الٰہی ہے: { لاَ تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ} ’’نبی کی آواز سے اپنی آوازوں کو اونچا مت کرو۔‘‘ اس ارشادِ الٰہی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت و حیات ہر دو شکلوں میں ہی عمل کریں کہ اس میں احترامِ رسالت پنہاں ہے۔[1] 5. جب صلات و سلام سے فارغ ہو جائیں تو قبلہ رو ہو کر اللہ تعالیٰ سے دین و دنیا کی بھلائیوں کی دعائیں مانگیں۔ 6. بعض لوگ جوشِ محبت میں ہوش کا دامن چھوڑ دیتے ہیں اور قبلہ رو ہونے کے بجائے قبرِ شریف کی طرف ہی منہ کیے رہتے ہیں، حالانکہ یہ صحیح نہیں۔ دعا قبلہ رو ہو کرہی کرنی چاہیے۔ ایسے امور کو بدعات کہا جاتا ہے۔ جبکہ یہ معاملہ انتہائی خوفناک انجام کا سبب بن سکتا ہے، جس کا اندازہ اسی سے کیا جا سکتا ہے کہ صحیح بخاری و مسلم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جس نے اس (مدینہ منورہ) میں کوئی بدعت ایجاد کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی، اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو، اس سے اس کا کوئی فدیہ یا فرضی یا نفلی عبادت قبول نہ کی جائے گی۔‘‘[2] مسجدِ قبا: مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں قیام کے دوران میں مسجد قبا میں کسی وقت دو رکعتیں ضرور پڑھ لیں،
Flag Counter