Maktaba Wahhabi

68 - 611
تمام لوگ مل کر تمھیں کوئی نفع پہنچانا چاہیں تو وہ ایسا نہیں کر سکتے، سوائے اس نفع کے جو اللہ تعالیٰ نے تمھارے حق میں لکھ رکھا ہے اور اگر وہ سب کے سب مل کر تمھیں نقصان پہنچانا چاہیں تو وہ ایسا بھی نہیں کر سکتے، ہاں اللہ تعالیٰ نے تمھارا جو نقصان لکھ رکھا ہے، وہ توہو کررہے گا۔‘‘[1] اللہ کون؟ الٰہ اس ہستی کو کہتے ہیں جو تمام قسم کی عبادات:نماز، روزہ، حج، قربانی، دعا اور نذر و نیاز وغیرہ کا مستحق ہو، جس کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھا جائے، جس سے فریاد کی جائے اور مدد طلب کی جائے، جو لاثانی اور لازوال ہو، جو بے نظیر اور بے مثال ہو، کائنات کی کوئی چیز جس سے پوشیدہ نہ ہو، جو ہر وقت ہر جگہ سے ہر شخص کی پکار سنتا ہو، جو دلوں کے حالات جانتا ہو، جو ہرچیزپر قادر ہو، مجبور اور عاجز نہ ہو، غنی ہو، سب اس کے محتاج ہوں۔ وہ کسی کا محتاج نہ ہو، لفظ الٰہ میں توحید کے تمام پہلو اس طرح سمو دیے گئے ہیں کہ لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ کہنے کے بعد مزید کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ توحید کی تمام تفصیلات الٰہ کی تشریحات ہیں۔ یہی وہ توحید ہے جس کو مشرکینِ مکہ سمیت ہر دور کے مشرک ماننے سے انکار کرتے رہے ہیں۔ توحیدِ اسما وصفات: ایمان باللہ کے مفہوم میں یہ بھی شامل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام اسماے حسنیٰ اور اعلیٰ صفات کا بھی اقرار کیا جائے جن کا قرآنِ پاک میں ذکر آیا ہے اور رسولِ امین صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں، ان کو کسی اور چیز کی مِثل و مشابہ قرار دیے بغیر ان پر ایمان لایا جائے۔ ہم پر واجب ہے کہ ان صفات پر اسی طرح ایمان لائیں جس طرح یہ قرآنِ کریم اور صحیح حدیثوں میں بیان ہوئی ہیں اور یہ صفات جن عظیم اور اعلیٰ معانی پر دلالت کرتی ہیں، ان پر ایمان لایا جائے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔ ہم پر لازم ہے کہ ان صفات سے اللہ تعالیٰ کو متصف سمجھیں اور اس کی مخلوقات کی کسی صفت سے مشابہ نہ ہوں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الشوریٰ (آیت: ۱۱) میں ارشاد فرمایا: { لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ} ’’کائنات کی کوئی چیز اس کی مثل نہیں۔‘‘
Flag Counter