Maktaba Wahhabi

73 - 611
فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( خُلِقَتِ الْمَلَآئِکَۃُ مِنْ نُّوْرٍ، وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مِّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ، وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَکُمْ ))[1] ’’فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا اور جنوں کو بھڑکنے والے شعلے سے اور آدم کو اس چیز سے جس کا وصف تمھارے لیے بیان کیا گیا (یعنی مٹی سے)۔‘‘ فرشتوں کی تعداد: فرشتے ایک ایسی مخلوق ہیں جن کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: { وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِِلَّا ھُوَ} [المدثر: ۳۱] ’’اور تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک میں وہ چیز دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اورمیں وہ چیز سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے، آسمان چرچرایا اور اسے حق ہے کہ وہ چرچرائے، (کیونکہ) اس میں چار انگلیوں کے برابربھی کوئی ایسی خالی جگہ نہیں جہاں کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی رکھے ہوئے اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز نہ ہو۔‘‘[2] واقعہ معراج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ جب مجھے ساتویں آسمان پر لے جایا گیا تو وہاں میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ بیت معمور سے ٹیک لگا کربیٹھے ہوئے ہیں۔ بیت معمور کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہو تے ہیں، جو پھر کبھی دوبارہ اس کی طرف نہیں پلٹتے۔‘‘[3] حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter