Maktaba Wahhabi

74 - 611
’’قیامت کے روز جہنم کو لایا جائے گا، اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھینچ رہے ہوں گے۔‘‘[1] فرشتوں کی صفات: فرشتے ایک حقیقی مخلوق ہیں اور ان کے حقیقی اجسام ہیں جو بعض صفات سے متصف ہیں، جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے: ا ۔ ان کی پیدایش کی عظمت اور اجسام کی ضخامت: اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو بڑی طاقتور شکلوں میں پیدا فرمایا ہے، جو ان کے بڑے بڑے اعمال کے شایانِ شان ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے سپرد کیے ہیں۔ ب۔ ان کے پر ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے دو دو، تین تین اور چار چار پر بنائے ہیں اور بعض کے پر اس سے زیادہ بھی ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اصلی شکل میں دیکھا، توان کے چھے سو پر تھے اور ہر پر نے آسمان کو ڈھانپ رکھا تھا۔سورت فاطر (آیت: ۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا اُولِیْٓ اَجْنِحَۃٍ مَّثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآئُ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ} ’’اصل تعریف اللہ تعالیٰ ہی کو سزا وار ہے جس نے آسمان اور زمین نئے سرے سے بنائے، فرشتوں کو پیغام پہنچانے کے لیے مقرر کیا جن کے دو دو اورتین تین اور چار چار بازو ہیں، وہ جتنے چاہے (فرشتوں میں) اور (بازو) زیادہ پیدا کر سکتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ سب کچھ کر سکتا ہے۔‘‘ فرشتے کھانے پینے کے محتاج ہیں نہ وہ شادی کرتے ہیں اور نہ آگے ان کی نسل چلتی ہے۔ فرشتے اصحابِ عقل وخر د اور دل والے ہیں، انھوں نے اللہ تعالیٰ سے کلام کی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان سے گفتگو کی ہے۔ انھوں نے آدم علیہ السلام اور دیگر انبیا سے بھی کلام کی ہے۔ وہ اپنی حقیقی شکل کے بجائے دوسری شکل اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ طاقت وقوت عطا فرمائی ہے کہ وہ انسان کی شکل وصورت بھی اختیار کر سکتے ہیں۔
Flag Counter