Maktaba Wahhabi

78 - 611
کچھ وہ فرشتے ہیں جن کے ذمے انسان کے ساتھ رہنا اور اس کے لیے بھلائی کی دعا کرنا ہے۔ بعض فرشتوں کو قبر میں سوال جواب کرنے کا ذمے دار مقرر کیا گیا ہے، ان کو [منکر و نکیر ] کہتے ہیں اور بعض کے ذمے یہ ہے کہ رحمِ مادر میں باپ کا نطفہ پہنچائے اور اس کے متعلق تمام باتیں لکھنے کا کام بھی انہی کے ذمے ہے۔ بعض ملائکہ کائنات میں یہ پتا کرنے کے لیے پھرتے رہتے ہیں کہ مجالسِ ذکر یعنی اللہ کے دین کی خاطر مجالس کہاں کہاں منعقد ہوتی ہیں؟ بعض صف باندھے کھڑے ہیں، تھکتے نہیں، بعض رکوع میں اور بعض سجدے میں پڑے ہیں، سجدے سے سر نہیں اٹھاتے اور بعض وہ ہیں جن کی ذمے داری امت کے سلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچانا ہے، جیسا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’بے شک اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین میں سیا حت کرتے رہتے ہیں اور وہ مجھ تک میری امت کا سلام پہنچا تے ہیں۔‘‘[1] مذکورہ ملائکہ کے علاوہ بھی دوسرے بہت سارے فرشتے ہیں، جیسا کہ سورۃ المدثر (آیت: ۳۱) میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِِلَّا ھُوَ وَمَا ھِیَ اِِلَّا ذِکْرٰی لِلْبَشَرِ} ’’اور تمھارے پروردگار کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور یہ تو انسان کی یاد دہانی کے لیے ہے۔‘‘ 3. ایمان بالکتب: اللہ تعالیٰ نے انبیا علیہم السلام پر جو کتابیں نازل کیں، ان پر ایمان لانا، ارکانِ ایمان میں سے تیسرا رکن ہے۔ سورۃ البقرہ (آیت: ۱۳۶) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: { قُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَآ اُنْزِلَ اِلٰٓی اِبْرٰھٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی وَ عِیْسٰی وَ مَآ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّھِمْ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ وَ نَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ} ’’(مسلمانو!) تم کہو، ہم تو اللہ تعالیٰ پر اور جو ہم پر اترا (قرآ ن شریف) اور جو ابراہیم
Flag Counter