Maktaba Wahhabi

95 - 611
ہے۔ ویسے بھی ہر مسلمان روزانہ پانچ نمازوں میں کئی بار اس بات کا اقرار کرتا اور کہتا ہے: {مٰـلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ} ’’وہ مالک ہے یومِ آخرت (قیامت) کا۔‘‘ یومِ آخرت پر ایمان لانے کا مطلب: یومِ آخرت پر ایمان کا کیا مطلب ہے اور اس پر ایمان لا نے میں کیا کیا امور داخل ہیں؟ یومِ آخرت پر ایمان کا مطلب ہے: 1. اس کے لا محالہ واقع ہونے پر پختہ یقین رکھنا، اس کی تصدیق کرنا اور اس کے مقتضا پر عمل کرنا۔ 2. اس پر ایمان لانے میں قیامت کی علامتوں اور نشانیوں پر ایمان بھی داخل ہے جو ہر حال میں قیامت سے پہلے وقوع پذپر ہوں گی۔ 3. نیز موت اور مرنے کے بعدپیش آنے والے تمام امورِ غیبیہ جن کی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے، ان سب پر ایمان لانا، ایمان بالآخرت میں شامل ہے۔ 4. قبر کی آزمایش، اس کا عذاب اور اس کی نعمت بھی اسی میں شامل ہے اور یہ کہ قیامت کے دن صور پھو نکا جائے گا، تمام مخلوق قبروں سے اٹھے گی، قیامت کا موقف بھیانک وخوفناک ہوگا اور اس روز پیش آنے والی شدید ہولناکیاں، پل صراط پر سے گزرنا، یہ سب امور بھی اس میں داخل ہے۔ پل صراط کے اوپر سے گزرنا: اس سلسلے میں بہت سی احادیث آئی ہیں، چنانچہ شفاعت والی حدیث میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب مجھے (شفاعت کی) اجازت دی جائے گی، پھر امانت اور رحم کو بھیجا جائے گا جو پل صراط کے دائیں بائیں کھڑے ہو جائیں گے، پھر (لوگ پل صراط پر سے گزرنا شروع کریں گے چنانچہ) سب سے پہلا شخص بجلی کی سی تیزی کے ساتھ گزر جائے گا۔‘‘ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، کوئی چیز بجلی کی سی تیزی کے ساتھ بھی گزر سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم نے (آسمان پر) بجلی کو نہیں دیکھا؟ کیسے وہ تیزی کے ساتھ جاتی ہے اور پلک جھپکتے ہی واپس آجاتی ہے؟ پھر دوسرا آدمی ہوا کی طرح تیزی کے ساتھ گزر جائے گا۔
Flag Counter