Maktaba Wahhabi

24 - 28
3۔وہ امور جو میت کے لئے بے فائدہ ہیں ٭ گال پیٹنا اور گریبان چاک کرنا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے،جس نے(اظہارِ رنج کے لئے) گریبان کو چاک کیا،اور گالوں کو پیٹا اور جاہلیت کی باتیں کیں‘‘۔[متفق علیہ] نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’میت کو اس پر نوحہ خوانی کی وجہ سے قبر میں عذاب دیا جاتا ہے‘‘۔[مسلم] اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ میت کواپنے گھر والوں کے رونے کی آواز سن کر اذیت پہنچتی اور وہ رنج وغم میں مبتلا ہوتا ہے،یہی بات امام إبن جریر الطبری وغیرہ نے کہی ہے اور اسی بات کی تائید شیخ الإسلام امام إبن تیمیہ اور امام إبن القیم رحمہما اﷲ نے کی ہے۔اور نوحہ کرنا رونے سے مختلف ہے اور یہ وہ چیز ہے جس پر جاہلیت میں عمل کیا جاتا تھا،جیسا کہ پہلی حدیث میں ہے۔ امام إبن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس معاملے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ خاموشی اور اﷲ کی تقدیر پر رضا مندی،اور اﷲ کا شکر بجا لانا اور’’إنّا اللّٰہ وإنّا إلیہ راجعون‘‘پڑھنا تھی،اور آپ
Flag Counter