Maktaba Wahhabi

106 - 118
پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ ٭ اس سے واضح ہے کہ مشرکین مکہ اللہ تعالیٰ ہی کو خالق، رازق اور مدبر کائنات مانتے تھے۔ پھر وہ دوسروں کی عبادت کیوں کرتے تھے؟ اس کا جواب وہ یہ دیتے تھے جو قرآن نے یہاں نقل کیا ہے کہ شاید ان کے ذریعے سے ہمیں اللہ کا قرب حاصل ہو جائے یا اللہ کے ہاں یہ ہماری سفارش کر دیں۔ جیسے دوسرے مقام پر فرما ﴿ھٰؤٓلَآئِ شُفَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِ ﴾ (یونس:۱۸) ’’یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں‘‘۔ ٭ کیونکہ دنیا میں تو کوئی بھی یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ وہ شرک کا ارتکاب کر رہا ہے یا وہ حق پر نہیں ہے۔ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ ہی فیصلہ فرمائے گا اور اس کے مطابق جزا و سزا دے گا۔ ٭ یہ جھوٹ ہی ہے کہ ان معبودان باطلہ کے ذریعے سے ان کی اللہ تک رسائی ہو جائے گی یا یہ ان کی سفارش کریں گے اور اللہ کو چھوڑ کر بے اختیار لوگوں کو معبود سمجھنا بھی بہت بڑی ناشکری ہے۔ ایسے جھوٹوں اور ناشکروں کو ہدایت کس طرح نصیب ہو سکتی ہے؟ سورۃ الاحقاف فَلَوْ لَا نَصَرَھُمُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ قُرْبَانًا اٰلِھَۃً
Flag Counter