Maktaba Wahhabi

92 - 118
سورۃ عبس ٭ ٭ اس کی شان نزول میں تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ سورئہ سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم کے بارے میں نازل ہوئی۔ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اشراف قریش بیٹھے گفتگو کر رہے تھے کہ اچانک ابن ام مکتوم جو نابینا تھے، تشریف لے آئے اور آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دین کی باتیں پوچھنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کچھ ناگواری محسوس کی اور کچھ بے توجہی سی برتی۔ چنانچہ تنبیہ کے طور پر ان آیات کا نزول ہوا۔ (ترمذی، تفسیر سورئہ عبس۔ صحیحۃ الألبانی عَبَسَ وَتَوَلّٰی ۔ وہ ترش ہوا اور منہ موڑ لیا ۔ (۱) اَنْ جَآئَ ہُ الاَعْمٰی ۔ (صرف اس لئے ) کہ اس کے پاس ایک نابینا آیا٭ (۲) ۔ ٭ ابن ام مکتوم کی آمد سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر جو ناگواری کے اثرات ظاہر ہوئے، اسے عَبَسَ سے اور بے توجہی کو تَوَلَّ یٰ سے تعبیر فرمایا۔ وَمَایُدْرِیْکَ لَعَلَّہٗ یَزَّکّٰی
Flag Counter