Maktaba Wahhabi

100 - 306
ہوگی یا فلاں لڑکے کی شادی فلاں لڑکی سے ہوگی۔اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جوڑے آسمان پر بنتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے لیے زمین وآسمان کی کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی مخفی نہیں ہے۔(ابن العثیمین) خاوند کا انتخاب کیسے کیا جائے؟ سوال۔محترم شیخ صاحب!میں ایک نوجوان لڑکی ہوں،آپ میرے روحانی باپ ہیں۔میں آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا اسلام نے اسے امور کی وضاحت کی ہے جن کی روشنی میں ایک لڑکی اپنے منگیتر یا ہونے والے خاوند کا انتخاب کرسکے اور اگر کوئی لڑکی دنیاوی امور کے پیش نظر کسی نیک اور باکردار نوجوان کے ساتھ شادی سے انکار کردے تو کیا وہ گناہگار ہوگی؟ جواب۔اے بیٹی! سب سے اہم اوصاف جن کی بناء پر ایک لڑکی اپنے خاوند کا انتخاب کر سکتی ہے اور اسلام نے ان کو پسند فرمایا ہے،وہ بنیادی طور پر دو ہیں: 1۔دینداری۔ 2۔حسنِ اخلاق۔ جبکہ مال ودولت، حسب ونسب،دنیاوی وسائل یہ ثانوی چیزیں ہیں۔ اگر کوئی لڑکا دیندار ہے اور بااخلاق ہے تو وہ شادی کے لیے سب سے بہتر ہے کیونکہ ان دوصفات کا حامل انسان بیوی کے حق میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرے گا۔اگر وہ اسے اپنے پاس رکھے گا تو بہتر طریقہ سے رکھے گا،اس کے ساتھ کوئی زیادتی اور اس کی حق تلفی نہیں کرے گا اور اللہ نہ کرے اگر ان دونوں کا ساتھ رہنا محال ہوگا تو وہ اسے اچھے طریقے سے چھوڑدے گا۔صاحب دین اور صاحب اخلاق انسان عورت کے لیے برکت کا باعث ہے۔ اگر کوئی آدمی دیندار نہ ہو اور بُرے اخلاق کا مالک ہو تو اس سے دوررہنے میں ہی عافیت ہے۔ایسا انسان جو بے دین،بے نماز،بے مروت،بداخلاق اور بُری عادات کا مالک ہو تو اس کے ساتھ شادی کرنا حرام ہے،چاہے دنیاوی اعتبار سے وہ کتنے ہی اونچے مرتبے پر فائز ہو۔وہ عورت جو دیندارہے اور اسلامی زندگی اپنانا چاہتی ہے،اس کے لیے ایسے نوجوان سے شادی قطعاً جائز نہیں۔اگر کوئی آدمی دیندار ہے، بااخلاق ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اعلیٰ خاندان سے
Flag Counter