Maktaba Wahhabi

145 - 306
ہے۔اگر آپ خادمہ مہیا کرسکتے ہیں تو دوسری بیوی کے اخراجات بھی یقیناً برداشت کرلیں گے اور اس طریقے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر آسانی سے عمل ہوسکتا ہے: ’’خوب محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت سے شادی کرو،بے شک میں تمہاری کثرت ِتعداد پر فخر کروں گا۔‘‘ [1] اگرآپ دیکھیں کہ دو عورتیں بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتیں تو تیسری اور چوتھی شادی کی اسلام نے اجازت دی ہے۔ (محمد بن صالح العثیمین) کیا بیوی کو خدمت پر اجرت دینا ہوگی؟ سوال۔کیا خاوندپر لازم ہے کہ وہ بیوی کو اس کے کام کی اجرت دےاو کیا بیوی کے لیے یہ اُجرت لینا جائز ہے؟ جواب۔عورت پرواجب ہے کہ اس کے ملک میں عام عورتیں جس قدر گھریلو کام اورخاوند کی خدمت کرتی ہیں،اس کے مطابق خدمت کرے۔ہرملک میں کام کی نوعیت الگ ہے، گھر میں خدمت کا الگ انداز ہے، لہذا اس کے ملک میں جو کام گھر کی عورتیں کرتی ہیں اُس پر کرنا واجب ہے اور اس کے لیے کسی قسم کی اُجرت نہیں ہے۔ (علماءکمیٹی سعودی عرب) نوٹ ٭:میں مترجم عرض کررہا ہوں کہ پاکستان میں گذشتہ کئی سالوں سے 8مارچ کوخواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس میں عورتیں جلسے جلوسوں کا کام کرتی ہیں۔کچھ مغرب زدہ احمق بیگمات کی طرف سے بعض غلط مطالبے ریکارڈ کروائے جاتے ہیں جن میں سے ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ عورت کو گھریلوکام کی اُجرت دی جائے،اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ اگر عورت دفتر میں پرسنل سیکرٹری یا دیگر کسی عہدے پر ملازمت کرے تو اسے تنخواہ دی جاتی ہے تو گھر کے کام پر کیوں معاوضہ نہیں دیاجاتا؟ہوش وخرد سے عاری ان خواتین کو علم ہونا چاہیے کہ یہ تمام نظریات یورپ سے درآمد شدہ ہیں جو اسلام دشمن عناصر نام نہاد مسلمانوں کو آلہ کار بنا کر اسلامی ملکوں میں پھیلاتے رہتے ہیں۔وہ اسلامی خاندانی نظام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں دن رات مصروف ہیں عقل و شعور سے تہی دامن ان بیگمات سے یہی کہا جاسکتا ہے کہ تمھیں اپنے دماغ کا علاج
Flag Counter