Maktaba Wahhabi

146 - 306
کرانا چاہیے، تم نے یہودی کے لیے خاوند کی خدمت کے عوض اجرت کا مطالبہ کرکے گھر کی مالکہ کو نوکرانی کا درجہ دے ڈالا تم نے چراغِ خانہ کا موازنہ بازار میں کام کرنے والی اس ’’شمعِ محفل’‘ سے کرنے کی ناکام جسارت کی ہے،جس سے اُس کا باس اور آفس کا سٹاف دل لگی کرتا ہے اور ان کی شیطانی نظریں سارا دن اس کے بدن سے آرپار ہوتی رہتی ہیں۔کیا تم نے نہیں سوچا کہ گھر میں رہ کر خاوند کی اطاعت وخدمت کرنے والی بیوی جو حقوق اللہ بھی ادا کرتی ہو دنیا وآخرت میں کامیاب ہے اور اسے سرورکونین صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کا بہترین خزانہ شمار کیا ہے اور اپنے گھر میں اپنے بچوں کی اسلامی تربیت کرنے والی ماں کے قدموں تلے جنت ہے، جبکہ تمام شرعی حدود کو بالائے طاق رکھ کر آفس اور بازار میں کام کرنے والی عورت کے دامن میں انگارے ہی انگارے ہیں؟ایک طرف رحمان کا حکم مانتے ہوئے ذخیرہ آخرت ہے اور دوسری طرف سے شیطان کا حکم مانتے ہوئے دنیا کے چند ٹکے ہیں،کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔ حیراں ہوں روؤں دل کو یا پیٹوں جگر کو میں مقدور ہوتو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں اللہ تعالیٰ ہمیں مغرب کی اندھی تقلیدسے بچائے اور پاکستان کی عورتوں کو شعور وآگہی نصیب فرمائے۔آمین نافرمان اور زبان دراز بیوی کا علاج سوال۔کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کی منکوحہ بیوی جس کے پاس ایک بچہ بھی ہے اور وہ نافرمان،زبان دراز اور طعنے دینے والی ہے،اور اپنے خاوند کے خلاف ِ مرضی کام کرتی ہے اور اس کا خاوند اس کو بارہا منع کرچکا ہے اور اس نے اسے دبایا بھی اور ڈرایا بھی، مگر وہ عورت اپنی حرکات سے باز نہیں آئی۔اس کا خاوند اس سے بہت ناراض ہے،شریعت اس کے لیے کیا حکم فرماتی ہے؟ جواب۔صورت مرقومہ میں معلوم کرنا چاہیے کہ ایسے حادثہ اور واقعہ میں جیسا کہ سوال میں مذکور ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق عمل کرناچاہیے۔وہ یہ کہ عورت کی بدخلقی وبدمزاجی کا خیال نہیں کرنا چاہیے،کیونکہ اس میں اگر ایک بُری بات ہے تو دوسری بات بھی
Flag Counter