Maktaba Wahhabi

148 - 306
نے جسے جتنا دیا ہے اس سے بڑھ کر اس پر ذمہ داری نہیں ڈالتا۔‘‘[1] آپ کی بیوی اور دیگر عورتوں کے لیے یہ بات قطعاً درست نہیں کہ وہ اپنے خاوند کی مالی حیثیت سے بڑھ کر خرچ کا مطالبہ کریں کہ وہ بیچارہ قرض کی ذلت اٹھاتا رہے۔مطالبات کے سلسلے میں بھی اسے عرف کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے جائز مطالبات کی خواہش کرے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور بہترین طریقہ سے ان کے ساتھ زندگی گزارو۔‘‘[2] اور فرمایا: ’’اور ان عورتوں کا بھی ایسے حق ہے جیسے اس(خاوند) کا ان پر ہے۔‘‘ [3] (محمد بن صالح العثیمین) نافرمان بیوی کے ساتھ کیا سلوک کروں؟ سوال۔میری بیوی میری بات پر کوئی توجہ نہیں دیتی اور اکثر کاموں میں میری مخالفت کرتی ہے،وہ میری اجازت کے بغیر گھر سے چلی جاتی ہے جبکہ مجھے علم بھی نہیں ہوتا اور کبھی کبھار رات بھی اپنی سہیلی یا اپنے والدین کے گھر گزار کر آتی ہے۔ایسی عورت کے متعلق آپ کیا کہیں گے؟ جواب۔بیوی پر واجب ہے کہ وہ اپنے خاوند کی فرمانبرداری کرے اور اُس کی نافرمانی اس کے لیے قطعی طور پرحرام ہے۔ہاں اگر خاوند کوئی ایسا حکم دے جس میں اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اور مخالفت ہوتو پھر اطاعت لازم نہیں ہے۔اسی طرح عورت پر لازم ہے کہ اگر وہ گھر سے باہر جانا چاہتی ہے تو اپنے خاوند سے اجازت لے۔اگر خاوند نے اس کو گھر سے نکلنےسے منع کررکھا ہے تو اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلے ورنہ وہ گناہگار ہوگی۔بیوی پر یہ لازم ہے کہ اگر وہ اپنے ماں باپ یا کسی کے ہاں بطور مہمان ٹھہرنا چاہتی ہے تو اپنے خاوند سے اجازت لے اور کسی کے ہاں مہمان بننے کی صورت میں اس کا محرم ساتھ ہو۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’جب کوئی مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کردے،
Flag Counter