Maktaba Wahhabi

153 - 306
فاروق رضی اللہ عنہ جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سسر ہیں کس قدر بصیرت سے کام لیا اور اپنی بیٹی ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کو کیسے سمجھایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ کیسے ٹھنڈا کیا؟ مستقل گھر کا مطالبہ کیسا ہے؟ سوال۔ فضیلۃ الشیخ! میں اور میرا خاوند ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں مگر ہم سسرال میں اکٹھے رہ رہے ہیں، میرا دیور بھی اسی گھر میں رہتا ہے، میں اپنے دیور سے مکمل پردہ کرتی ہوں،نہ ہی اس کے پاس اکیلی بیٹھتی ہوں اور نہ ہی اس سے فضول گفتگو کرتی ہوں۔ وہ ایک جگہ اپنی شادی کے لیے کوشاں ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں پردہ اور دیور کی گھر میں موجودگی اپنے لیے ایک طرح تنگی خیال کرتی ہوں۔ کیا اس حالت میں میں اپنے خاوند سے علیحدہ گھر کا مطالبہ کروں؟ کیا میرا یہ مطالبہ دونوں بھائیوں کے درمیان تفرقہ اور اختلاف تصور ہوگا؟ یہ میرے لیے جائز ہے یا حرام؟ یادر ہے کہ میرا خاوند بھی علیحدہ رہائش کی خواہش رکھتا ہے مگر میری ساس اکٹھے رہنے کی تمنا کرتی ہے۔ براہ کرم کتاب و سنت کی رہنمائی فرما کر اپنی اس روحانی بیٹی کی مشکل حل فرمائیں۔ جواب۔ اے بیٹی! اگر اکٹھے رہنے میں دیور سے پردہ کا مکمل اہتمام کیا جائے خلوت سے بچا جائے اور فتنہ کا ڈر نہ ہو تو اکٹھے رہنے میں کوئی مضائقہ نہیں تاکہ آپ کے سسر اور ساس آپ پر اور آپ کے خاوند پر راضی رہیں اور ان کے دل سے آپ کے لیے مخلصانہ دعائیں نکلتی رہیں۔اگر ان حدود کا خیال نہ رکھا جائے یعنی پردہ اہتمام نہ ہو سکتا ہو، دیور سے خلوت ہوتی ہو اور شرعی حدود کا خیال رکھنا ناممکن ہو تو پھر علیحدگی افضل ہے۔ لیکن اللہ نہ کرے اگر دیور سے کسی قسم کے فتنہ کا ڈر ہو تو اس حالت میں آپ اپنے خاوند سے مستقل گھر کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہوں گی۔آپ نے جو حالت بیان کی ہے کہ آپ تمام شرعی حددود کا خیال رکھتی ہیں اور آپ کا دیور بھی آپ کے مقام و مرتبہ کا پاس کرتا ہے اور شرعی حدودو قیود کا خیال کرتا ہے تو ہمارے خیال میں الگ گھر کا مطالبہ ضروری نہیں ہے، البتہ آپ اپنی حالت کے پیش نظر بہتر فیصلہ کر سکتی ہیں۔(عبد اللہ جبرین)
Flag Counter