Maktaba Wahhabi

161 - 306
’’پس قرابت دار کو مسکین کو، مسافر کو ہر ایک کو اس کا حق دو، یہ ان کے لیے بہتر ہے جو اللہ کا چہرہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرمارہے ہیں ہر قرابت دار کو اس کا جائز حق دو۔ یعنی اس کا مقام مرتبہ پہچانو اور اس کا حق ادا کرو۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے ہر فرد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ’’ہر ایک کا حق ہے لہٰذا تم ہر حقدار کو اس کا حق دو۔‘‘[1]اس گھریلو پریشانی کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہر ایک فرد دوسرے کا حق پہچانے اور اسے خندہ پیشانی سے ادا کرے، ماں باپ، بہن، بھائی، بھابھی، نند، سسر، داماد اور دیگر تمام لوگوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کا حق پہچانیں اور اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم سمجھتے ہوئے اس حق کو ادا کریں۔ قناعت پسندی اختیار کریں سوال۔ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا ایک ملازم ہوں مگر میری بیوی کو دنیا کی چکا چوند اور نمود و نمائش بہت عزیز ہے۔ میں جب بھی اس کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں تو وہ میرے ساتھ لڑنا شروع کردیتی ہے اور میرے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے، میں اس کے ساتھ کیا سلوک کرو؟ جواب۔ ہم آپ کو یہی کہنا چاہیں گے کہ قناعت پسندی اختیار کریں اور یہی نصیحت کرنا چاہیں گے کہ ضرورت زندگی کے حصول میں میانہ روی اختیار کریں۔ آپ اپنی بیوی کے لیے ہر وہ چیز نہ خریدتے جائیں جس کی طرف وہ اشارہ کرے یا جس کا مطالبہ کرے۔ مال برباد کرنا، فضول خرچی کرنا اور ضروریات کے بغیر خریداری کرنا صحیح نہیں ہے۔ خاوند کی اطاعت لازم ہے سوال۔ میری بیوی میرے ساتھ اس لیے ناراض ہو کر میکے چلی گئی ہے کہ میں اس کے لیے علیحدہ گھر کا بندو بست نہیں کر سکا اور نہ ہی میرے ایسے حالات ہیں۔ ہمارا ایک بچہ بھی ہے، بچہ بھی بیمار ہے جو کہ میرے گھر کے قریب ہسپتال میں زیر علاج تھا، میں اسے ڈاکٹر کی دی گئی تاریخ کے مطابق چیک کرواتا تھا۔ اس صورتحال میں آ پ بتائیں کہ بچہ میرے پاس رہنا
Flag Counter