Maktaba Wahhabi

163 - 306
کیا بیوی کی بدسلوکی پر صبر کیاجائے؟ سوال۔محترم شیخ صاحب!ہم جانتے ہیں کہ حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کی بیویاں جہنم کاایندھن بن گئی تھیں۔اللہ ہمیں اپنے غضب اور عذاب سے محفوظ رکھے۔ کیااس میں یہ دلیل ہے کہ خاوند بیوی کی بدسلوکی اور بدتمیزی پر صبر ہی کرے اور اسے طلاق نہ دے اور میں نے یہ بات بھی سن رکھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔آپ بتائیے کہ بدسلوک بیوی کو اپنے پاس رکھنے اور طلاق دینے میں کیا بہتر ہے؟ جواب۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کی بیویاں جہنم میں داخل ہوں گی مگر یہ بات یاد رہے کہ مذکورہ انبیاء علہیم السلام اپنی بیویوں کے کسی ایسے فعل سے مطلع نہیں ہوئے جو کفر کا سبب ہو کیونکہ ایسی بیوی کو اپنے پاس رکھناجائز ہی نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ)[1] ’’اورکافر عورتوں کی ناموس اپنے قبضہ میں نہ رکھو۔‘‘ شاید کہ حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی نے اپنا کفر چھپا رکھا ہو یا پھرمدتِ دعوت کے طویل ہوجانے کے بناء پر وہ اپنی قوم کی دعوت سے متاثر ہوگئی ہو اور حضرت نوح علیہ السلام کی دعوت میں شک کرنے لگ گئی ہو کہ حضرت نوح علیہ السلام اکیلے ہی مومن ہیں اور باقی سب لوگ جو اتنی بڑی تعداد میں ہیں،یہ سب کافر ہیں؟ اسی طرح حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی کا اور کوئی جرم نہیں ذکر کیا گیا مگر یہ کہ وہ حضرت لوط علیہ السلام کے مہمانوں کے بارے میں اطلاع دیتی تھی تاکہ وہ ان کے ساتھ فحاشی کا ارتکاب کرسکیں۔یہ اس کا گنا ہ تھا۔اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ خفیہ طور پر کفر کرتی ہو،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ( إِلَّا امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ) [2] ’’سوائے ان کی بیوی کے کہ وہ ان ہی لوگوں میں رہی جو عذاب میں رہ گئے
Flag Counter