Maktaba Wahhabi

166 - 306
منصوبہ بندی شادی کی ناکامی کے خوف سے مانع حمل ادویات کے استعمال کا حکم سوال۔کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ مانع حمل ادویہ استعمال کرے کیونکہ اسے بعض وجوہات کی بناء پر شادی ناکام ہونے کا خطرہ ہے،اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو بیٹے یا بیٹی کی پرورش اسے کرنا پڑ ے گی،یعنی اگر اس کا خوف یقین میں بدل جائے اور اللہ نہ کرے کہ اسے طلاق ہوجائے تو وہ اکیلی مصیبت میں گرفتار ہوجائے گی۔اسی وجہ سے وہ مانع حمل ادویات کا استعمال کرنا چاہتی ہے۔کیاشریعت اسے اس بات کی اجازت دیتی ہے؟اوراگر اجازت دیتی ہے تو کیا اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے خاوند کو ایسی ادویہ کے استعمال سے قبل آگاہ کرے،یعنی سہاگ رات کو اسے اطلاع دے دے کہ وہ مانع حمل ادویات استعمال کرنا چاہتی ہے یا کرچکی ہے؟مذکورہ سوال کے پیش نظر شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیے۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔یاد رہے وہ عورت مانع حمل ادویات کا استعمال فقط شادی کی ناکامی کی وجہ سے کرنا چاہتی ہے۔ جواب۔یاد رکھئے!لوگ جو بھی کہیں اور جس طرح کا انداز اختیار کریں مگر طب اس بات کو ثابت کرچکی ہے کہ مانع حمل ادویات کاعورت کی صحت پر بہرحال برا اثر پڑتا ہے، لہذا ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ کوئی عورت مانع حمل گولیوں،انجکشن یاکیپسول وغیرہ کا استعمال نہ کرے،اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’اور اپنی جانوں کو مت قتل کرو۔‘‘[1] اور فرمایا: ’’اور اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔‘‘[2] ہاں اگر یہ تسلی ہوجائے کہ فلاں دوائی عورت کی صحت کے لیے مضر اور نقصان دہ نہیں تو
Flag Counter