Maktaba Wahhabi

168 - 306
ہے۔خاوند، سسرال والوں اور ماں باپ کے ہاں اس کی عزت میں زبردست اضافہ ہوتا ہے۔ سوال کے دوسرے حصہ کا جواب کچھ اس طرح دیا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی عورت ان تمام فوائد اور شرعی مقاصد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مانع حمل ادویات کا استعمال کرنا چاہتی ہے تو اسے اپنے خاوند کو ضرور اطلاع کرنا ہوگی،فقط اطلاع ہی نہیں بلکہ اس سے اجازت لینا ہوگی،کیونکہ عزل(مادہ منویہ رحم سے باہر خارخ کرنا) کی صورت میں فقہاء رحمہم اللہ نے خاوند ک لیے اور مانع حمل ادویات استعمال کرنے کی صورت میں بیوی کے لیے اجازت کو ضروری قرار دیا ہے کیونکہ اولاد کا حصول دونوں(میاں بیوی) کا حق ہے،اس لیے خاوند کی اجازت ضروری ہے۔بہرحال شادی ناکام ہونے کے خوف سے ایسا کرنا صرف خام خیالی ہے،شریعت نے منگنی،منگیتر کو دیکھنا اور لڑکے لڑکی کے اخلاق وعادات کو سامنے رکھنے کا حکم اسی لیے تو دیا ہے کہ مکمل تسلی ہونے کے بعد شادی کی جائے۔یہ ایسے وسائل ہیں جو شادی کے بعد پیار،محبت،انس اورالفت کو جنم دیتے ہیں۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں سیدھے راستہ کی طرف ہدایت دے اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام نازل فرمائے۔(علماء کمیٹی) خاوند کی مرضی کے بغیر مانع حمل ادویات استعمال کرنے کا حکم سوال۔ایک عورت مانع حمل ادویات استعمال کرکے بچے کی پیدائش میں وقفہ کرنا چاہتی ہے۔اس کا خاوند اس عمل پر خوش نہیں ہے،اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ جواب۔عورت پراپنے خاوند کی مرضی کے خلاف بچے کی پیدائش میں وقفہ کرنا اور مانع حمل ادویات استعمال کرنا حرام اور ناجائز ہے۔بچہ میاں اور بیوی دونوں کا حق ہے۔کسی شرعی مجبوری کے بغیر بچہ کی یپدائش میں وقفہ کرناحرام ہے۔ اسی طرح اگر عورت بچے کی پیدائش میں وقفہ نہ چاہتی ہوتو خاوند کے لیے ایساکرنا حرام اورناجائز ہے۔ یاد رکھئے!بعض لوگ’’عزل ’’ کو دلیل بناکر مانع حمل ادویات کا استعمال جائز قرار دیتے ہیں لیکن یہ استدلال ہرگز جائز نہیں ہے کیونکہ عزل اور مانع حمل ادویات کے استعمال میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔سیدناجابر رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث کے مطابق صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے
Flag Counter