Maktaba Wahhabi

197 - 306
صدق ِ نیت، ہمت،مستقل مزاجی اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے ہوئے شراب نوشی کو ترک کیا جاسکتا ہے،کوشش کرنے سے سب کچھ ممکن ہے۔ اے بیٹی! اگر تیرا خاوند شراب پیتاہے اور تیرے کہنے اور سمجھانے کے باوجود اسے ترک کرنے پر تیار نہیں تو ان شاء اللہ تعالیٰ آپ گناہگار نہ ہوں گی کیونکہ انسان دوسرے کے افعال کا قطعاً ذمہ دار نہیں ہے،خصوصاً جب آپ اُس کو سمجھاتی ہیں اور اُس کے اس فعل سے نفرت کرتی ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ)[1] ’’کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ آپ جو اپنے خاوند کو نصیحت کرتی ہیں اور اس کے ساتھ حسن معاشرت رکھتی ہیں اس پر اللہ آپ کو اجر عطا فرمائے گا(ان شاء اللہ تعالیٰ) آپ کا اس کے ساتھ رہنا حرام یا ممنوع نہیں ہے بلکہ آپ خلوص ِ دل سے کوشش کریں اور اس کے لیے اللہ سے گڑ گڑا کر دعا کرتی رہا کریں،شاید کہ اللہ اسے ہدایت عطا فرمادے اور اس کی توبہ قبول کرلے اور وہ شراب نوشی کی بُری عادت کو خیرباد کہہ دے۔ ایک بات ہم ذکر کرنا چاہیں گے کہ اگر آپ مصلحت کے تقاضہ کے تحت اپنے خاوند کو اس کے بستر میں الگ چھوڑدیں تاکہ وہ اس صورتحال کو دیکھ کر شراب نوشی ترک کردے تو یہ جائز ہے،اس میں ان شاء اللہ تعالیٰ کوئی حرج نہیں اور اگر اس میں مصلحت نظر نہ آئے تو پھر ایسا کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ہم اللہ سے ہدایت اور توفیق کا سوال کرتے ہیں۔ (ابن عثیمین) خاوند کی بے رُخی، کوئی وظیفہ بتائیں سوال۔محترم شیخ صاحب! میری بہن نے کچھ عرصہ قبل شادی کی۔شروع شروع میں اس کا خاوند اس کے ساتھ حسنِ سلوک کا مظاہرہ کرتا رہا مگر آہستہ آہستہ اس کے روئیے میں تبدیلی آتی گئی اور اب وہ اس قدر بے رُخی اختیار کرچکا ہے کہ میری بہن میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لیتا۔
Flag Counter