Maktaba Wahhabi

205 - 306
باہمی محبت خاوند کو پیار بھرے القاب سے بلانا کیسا ہے؟ سوال۔میاں اور بیوی دونوں کے لیے جائز ہے کہ وہ ایک دوسرے کو پیار بھرے الفاظ سے مخاطب کریں بلکہ شریعت کی نظرمیں یہ پسندیدہ عمل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو محبت بھرے القاب سے مخاطب کیا کرتے تھے۔ میاں بیوی کو محبت بڑھانے کے لیے ایک دوسرے کو خوبصورت اور محبت بھرے الفاظ والقابات سے خطاب کرنا چاہیے۔ان کو اس بات کا بھی اہتمام کرنا چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کو ایسے الفاظ لکھ کر بھیجا کریں، خصوصاً جب وہ ایک دوسرے سے دور ہوں تاکہ ان کے پیار میں اضافہ ہو سکے۔ (علماء کمیٹی) نوٹ٭: میں مترجم عرض کر رہا ہوں کہ ہمارے ہاں یہ عجیب رواج پایا جاتا ہے کہ خاوند اپنی بیوی کا اور بیوی اپنے خاوند کا نام لے کر نہیں پکاراتی اور شرم و حیا کے منافی خیال کیا جاتا ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ ہمارے ہاں شرم وحیا کے پیمانے بھی خود ساختہ ہیں۔جہاں شرم وحیا کی ضرورت تھی وہاں پر لوگوں نے اسے بالا طاق رکھ کر بے شرمی کی تمام حدود پھلانگ ڈالی ہیں، حالانکہ ہادی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (إذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْت) [1] ’’جب تو بے شرم ہو جائے تو جو مرضی کرو۔‘‘ ایک مثال پیش خدمت ہے۔والد محترم نے عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے موقع پر خواتین کو بھی عید گاہ میں حاضر ہو کر نماز یادعا میں شامل ہونے کا شرعی حکم واضح کیا تو بعض لوگ
Flag Counter