Maktaba Wahhabi

218 - 306
جواب۔والدین کو اپنی اولاد سے غالباً اسی طرح محبت ہوتی ہے، والدین اسی طرح اپنے بچوں پر جان دیتے ہیں، ان کے دل میں اولاد کی محبت ہر وقت جوش مارتی ہے، خصوصاً جب اولاد میں سے کوئی بیمار ہوجائے تو ان کی محبت کے سمندر میں تلاطم پیدا ہوجاتا ہے۔ آپ نے جو صورتحال ذکر کی ہے،اس میں کوئی قباحت نہیں ہے،البتہ اگر آپ کے والد یا والدہ اولاد کی محبت میں کوئی ایسی حرکت کریں یا ایساانداز اپنائیں جو شرعی حدود سے متجاوز ہوتو آپ والد یاوالدہ کو منع کردیں کہ آپ کی محبت کا یہ انداز شریعت کی نظر میں صحیح نہیں ہے۔اسی طرح بعض دفعہ والدین اولاد میں سے کسی ایک کے ساتھ زیادہ محبت کرتے ہیں،یہ بات بھی خلاف ِشرع ہے،ان کو چاہیے کہ سب کو برابر توجہ دیں،حتیٰ کہ بعض سلف نے کہاہے کہ اگر بچے کو پیار کریں،اسے بوسہ دیں تودوسرے کو بھی پیار کریں اور بوسہ دیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان عدل وانصاف کرو۔‘‘[1] کیا باپ کے حکم پر ماں سے حسن ِ سلوک نہ کریں؟ سوال۔ہم پانچ بھائی اور ایک بہن ہیں۔چند سال پہلے ہمارے والد اور ہماری والدہ کے درمیان جھگرا شدت اختیار کرگیا،والد نے ہماری والدہ کو طلاق دے دی۔ہماری والدہ نے ایک اورآدمی سے شادی کرلی جبکہ ہم اس شادی پر رضا مند نہ تھے۔چند سال کے بعد ان دونوں کے درمیان مشکلات نے جنم لیا۔ہماری والدہ ہمارے پاس آتی، اپنی مشکلات ذکر کرتی اور روتی رہتی،ہم اسے دلاسہ دیتے اور اس کی مالی معاونت کرتے،چند دن رہنے کے بعد وہ اپنے خاوند کے گھر میں چلی جاتی،لیکن جب بھی وہ ہمارے پاس آتی ہمارا والد آکر ہمارے ساتھ لڑنا شروع کردیتا اور کہتا کہ اس عورت کو تمہارے پاس آنے کی اجازت نہیں ہے۔اب ہماری والدہ کو اس کے خاوند نے بھی طلاق دے دی ہے۔لہذا وہ ہمارے پاس رہتی ہے جبکہ ہمارا والد جہاں ہمیں اس کے ساتھ حسن ِ سلوک سے روکتا ہے وہاں اس کو ساتھ رکھنے کی بھی اجازت نہیں دیتا۔اس صورتحال میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ہم اپنی والدہ سے حسن سلوک نہ کریں؟اسے
Flag Counter