Maktaba Wahhabi

220 - 306
لمخلوق في معصية الخالق) اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی مخلو ق کی اطاعت نہ ہوگی۔ والدہ کو کیسے سمجھاؤں؟ سوال۔میری والدہ خلاف شرع کام کرتی ہے،میں نے جب بھی اسے سمجھانے کی کوشش کی اس نے مجھے ڈانٹنا شروع کردیا اور مجھ سے ناراض ہوگئی اور کئی دن تک مجھ بات نہیں کی۔میں اسے کس طرح نصیحت کروں کہ وہ مجھ سے ناراض نہ ہو،مجھے ڈر ہے کہ والدہ کی ناراضگی کہیں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بن جائے؟کیونکہ وہ مجھے بددعائیں دینے سے بھی گریز نہیں کرتی۔آپ اس معاملے میں کیا کہتے ہیں اس کو سمجھاؤں یا اس کی رضا مندی کے حصول کے لیے اس کو اس کے حال پر چھوڑٖدوں؟یاد رہے میں نوجوان لڑکی ہوں اوراپنی والدہ کے کاموں سے سخت اذیت کا شکار رہتی ہوں۔ جواب۔اے بیٹی!ہم آپ کو یہی کہیں گے کہ اپنی والدہ کو اچھے طریقے اور حکمت کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کرو اور اس پرواضح کرو کہ اس کے افعال گناہ اورعذاب کا باعث ہیں۔اگر وہ آپ کی بات سننے یا ماننے کے لیے تیار نہ ہو اورآپ سے ڈانٹ ڈپٹ کرے تو اپنے والد یا اپنی والدہ کے والد(اپنے نانا) کو خبر کردیا پھر جو بھی آپ لوگوں کاسرپرست ہے اس کو بتاؤ کہ وہ پورے شعور سے معاملہ کو کنٹرول کرے۔یاد رہے کہ اگر اس کا خلاف ِ شرع کام کبیرہ گناہوں میں سے ہے اور وہ آپ کی نصیحت کو قبول بھی نہیں کرتی تو اس کو چھوڑدو،اس میں نہ ہی تو آپ پرکوئی گناہ ہوگا اور نہ ہی ان شاء اللہ تعالیٰ اس کی بدعائیں آپ کو نقصان پہنچاسکیں گی،کیونکہ وہ اللہ کی نافرمان ہے اور آپ کی قطع تعلقی اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے لیے ہوگی اوراگریہ خلاف ِ شرع کام صغیرہ گناہوں میں سے ہے تو پھر قطع تعلقی کی ضرورت نہیں ہے۔(عبداللہ بن جبرین) کیا اولاد گناہگار ہوگی؟ سوال۔ایک عورت کے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور وہ سب کے سب شادی شدہ ہیں۔یہ عورت اپنے بیٹوں کو چھوڑ کر اپنے داماد کے گھر میں بیٹی کے ساتھ رہ رہی ہے جبکہ اس کے بیٹے اس کی مکمل کفالت کی طاقت رکھتے ہیں۔ کیا اس صورتحال میں بیٹے گناہگار ہوں گے؟یاد رہے کہ
Flag Counter