Maktaba Wahhabi

221 - 306
اس عورت کو ایک ادارے کی طرف سے باقاعدہ وظیفہ ملتاہے اور یہ اپنے داماد کو وقتاً فوقتاً کچھ رقم دے دیتی ہے تاکہ اس کے خرچہ کا کچھ بدل ہوسکے اور بعض دفعہ اشیائے خوردنی خرید کر بیٹی کو دے دیتی ہے۔ہم یہ بھی پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا داماد پرواجب ہے کہ وہ اس کی ضروریات کو پورا کرے؟ جواب۔اگر یہ عورت اپنے جوان بیٹوں کو چھوڑ کر بیٹی کے گھر میں رہ رہی ہے تو اس کا کوئی نہ کوئی سبب تو ضرور ہوگا۔یا تو وہ بیٹوں سے ناراض ہے یا پھر اس کی بیٹی کو ضرورت ہے کہ کوئی عورت اس کے پاس رہے وغیرہ،یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے بیٹوں کے اخلاق وعادات سے خوش نہ ہو اور ان کے گھر میں پریشان رہتی ہو،الغرض کوئی نہ کوئی سبب ضرور ہے۔وجہ کوئی بھی ہو،بیٹوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی والدہ کو راضی کریں اور اس کو اپنے گھر میں لانے کی کوشش کریں انہیں چاہیے کہ وہ اپنی والدہ کو خوش کریں اور اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کی ہرممکن کوشش کریں۔ اگر یہ عورت بغیر کسی سبب کے اپنی خوشی کے ساتھ بیٹی کے گھر میں رہ رہی ہے تو بیٹوں پر کوئی گناہ نہیں ہے۔اس کو جو کچھ خیراتی ادارے سے ملتاہے وہ مال اس کا ہے،وہ اسے اپنے اوپر خرچ کرے تو یہ اس کا حق ہے،البتہ داماد پر ساس کی ضروریات کو پورا کرنا واجب نہیں ہے لیکن یہ کہ وہ اپنی مرضی سے خرچ کرے۔یہ بات تو اخلاقی لحاظ سے بہت خوش آئند ہے مگر اس پر واجب کچھ بھی نہیں ہے۔جو صورتحال سوال میں ذکر کی گئی ہے اس کے مطابق یہ عورت اپنے داماد پر بوجھ نہیں ہے بلکہ وہ اپنی خودداری قائم رکھے ہوئے ہے۔وہ اپنے داماد سے تعاون کرتی ہے، گھریلواشیاء خرید کرلاتی ہے اور اشیائے خوردنی بھی بعض دفعہ بازار سے لے آتی ہے،تو یہ اللہ کا فضل ہے کہ وہ کسی کی محتاج نہیں ہے۔ (صالح فوزان) سوتیلی ماں کے ظلم کا شکار ہوں، کیا کروں؟ سوال۔میری سگی ماں فوت ہوچکی ہے اور میں اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ رہتی ہوں۔وہ مجھ پر بہت ظلم کرتی ہے اور میرے لیے نئی مشکلات پیداکرتی رہتی ہے،مگر میرے باپ کے سامنے وہ اس انداز میں بات کرتی ہے کہ وہ مکمل یقین کرلیتاہے اور سمجھتا ہے کہ میں سوتیلی ماں
Flag Counter