Maktaba Wahhabi

235 - 306
بارطلاق دینے اور اس سے رجوع کرنے کا حق دیاگیا ہے،تیسری طلاق کے بعد بیوی ہمیشہ کے لیے خاوند پر حرام ہوجاتی ہے اور عام حالات میں رجوع کرنے کاکوئی اختیار نہیں رہتا۔ صورت مسئولہ میں بیوی،خاوند،اس کے والدین اور پوری برادری جہالت کاشکار ہے۔اب بیوی کسی بھی صورت خاوند کے لیے حلال نہیں ہے،اگر برادری کے دباؤ پر پہلے کی طرح ’’رجوع ‘‘ کیاگیا تو واقعی یہ گناہ کی زندگی گزارنے کے مترادف ہے۔(واللہ اعلم) (ابومحمد حافظ عبدالستار الحماد) کیا زانی کی بیوی کو طلاق ہوجائے گی؟ سوال۔محترم شیخ صاحب!میں نے کچھ دوستوں سے سناہے کہ بعض لوگ جب بیرون ملک جاتے ہیں تو ان میں سے بعض زنا جیسے غلیظ جرم کامسلسل ارتکاب کرتے رہتے ہیں۔کیا اس طرح ان کی بیویاں ان کے لیے حلال ہی رہتی ہیں یاانہیں طلاق ہوجاتی ہے؟ جواب۔اگر کوئی مرد زنا کرتا ہے تواس طرح اس کی بیوی کو طلاق نہ ہوگی،مگر ایسے لوگوں کی عورتوں کے ساتھ اختلاط اور زنا جیسے جرم سے بچنا واجب ہے۔اللہ کا تقویٰ اختیار کرنا اوراپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں اور نیک بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: (وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللّٰهِ إِلٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا (68) يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا (69) إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولٰئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُورًا رَّحِيمًا)[1] ’’اور جولوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ نے منع کردیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا، اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب کیا جائے گا اور وہ ذلت و خواری کے ساتھ
Flag Counter